ایرانی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کے بدلے میں 30 لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان کیا ہے جس پر امریکا کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایرانی رکن پارلیمنٹ کی طرف سے صدر ٹرمپ کے قتل کے لیے انعام کا اعلان ایرانی رجیم کی دہشت گردانہ سوچ کا عکاس ہے۔
امریکا کے تخفیف اسلحہ کے لیے مقرر کردہ خصوصی ایلچی رابرٹ ووڈ نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی لیڈر کی طرف سے امریکی صدر کے سر کی قیمت مقرر کرنا انتہائی گھٹیا اور مذموم حرکت ہے۔ ایرانی سیاست کے اعلان سے ایرانی رجیم کی دہشت گرادنہ سوچ اور اس کی انتہا پسندانہ بنیادوں کی عکاسی ہوتی ہے۔
ایران کی طلباء نیوز ایجنسی نے منگل کو ایک خبر دی تھی کہ رکن پارلمینٹ احمد حمزہ نے امریکی صدر کےقتل پر 30 ملین ڈالر کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ ایران کے صوبہ کرمان سے تعلق رکھنے والے احمد حمزہ نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کی گردن اتارنے والے شخص کو تین ملین ڈالر نقد انعام دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ایرانی لیڈر نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اتنی خطیر رقم کہاں سے لائیں گے۔ ان کے اس بیان پر ایرانی ذمہ داروں میں ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ کرمان پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم ایرانی تنظیم 'القدس فورس' کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کا آبائی شہر بھی ہے۔ سلیمانی کو امریکی فوج نے تین جنوری کو بغداد میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک کردیا تھا جس کےبعد امریکا اور ایران کے درمیان سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔