انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایران کے امورکی ایک تحقیق کار نے انکشاف کیا ہے کہ ایرانی فوجی افسر مظاہروں کے دوران حراست میں لی گئی خواتین کی منظم عصمت ریزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایرانی جیلوں میں لائی گئی خواتین پر جنسی تشدد ان کے خلاف ریاست کے انتقامی حربے کی ایک بدترین شکل ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کےمطابق ایمنسٹی کی عہدیدار رھا بحرینی نے بتایا کہ ایرانی فوج کے سادہ کپڑوں میں ملبوس ایک سینیر افسر نے حالیہ مظاہروں کے دوران حراست میں لی گئی ایک خاتون کی آبرو ریزی کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ حراست میں لی گئی خاتون کی آبر ریزی ایرانی زندانوں میں قید خواتین پر جسمانی اور جنسی تشدد کا واضح ثبوت ہے۔
ایران انٹرنیشنل چینل سے بات کرتے ہوئے مسز بحرینی کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی کو خاتون کی آبرو ریزی کی خبر ایران میں ہونے والے مظاہروں کے دوران تنظیم کی طرف سے سوشل میڈیا پر مظاہرین کے تحفظ کے لیے شرو کردہ مہم کے دوران ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ حراست میں لی گئی خاتون کو جیل میں لائے جانے کے بعد فوجی افسران کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پرمجبور کیا گیا۔
رھا بحرینی نے ایران میں سیکیورٹی اداروں کی طرف سے تحفظ نہ ملنے کی وجہ سے جنسی اور جسمانی تشدد کی شکار خواتین شکایت کرنے سے کتراتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران میں مجرموں کو تحفظ حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں نے دوران حراست میں لی گئی خواتین کو جیلوں میں ڈالے جانے کے بعد ان کی عصمتیں کھلے عام پامال کی جاتی ہیں۔
خیال رہے کہ ایران میں حالیہ مہینوں کے دوران حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔ ایرانی پولیس نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے سیکڑوں مظاہرین کو ہلاک اور ہزاروں کو گرفتار کیا ہے