ایرانی فوجی افسر احتجاجی خواتین کی آبرو ریزی میں ملوث: ایمنسٹی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایران کے امورکی ایک تحقیق کار نے انکشاف کیا ہے کہ ایرانی فوجی افسر مظاہروں کے دوران حراست میں لی گئی خواتین کی منظم عصمت ریزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایرانی جیلوں میں لائی گئی خواتین پر جنسی تشدد ان کے خلاف ریاست کے انتقامی حربے کی ایک بدترین شکل ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کےمطابق ایمنسٹی کی عہدیدار رھا بحرینی نے بتایا کہ ایرانی فوج کے سادہ کپڑوں میں ملبوس ایک سینیر افسر نے حالیہ مظاہروں کے دوران حراست میں لی گئی ایک خاتون کی آبرو ریزی کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ حراست میں لی گئی خاتون کی آبر ریزی ایرانی زندانوں میں قید خواتین پر جسمانی اور جنسی تشدد کا واضح ثبوت ہے۔

Advertisement

ایران انٹرنیشنل چینل سے بات کرتے ہوئے مسز بحرینی کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی کو خاتون کی آبرو ریزی کی خبر ایران میں ہونے والے مظاہروں کے دوران تنظیم کی طرف سے سوشل میڈیا پر مظاہرین کے تحفظ کے لیے شرو کردہ مہم کے دوران ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ حراست میں لی گئی خاتون کو جیل میں لائے جانے کے بعد فوجی افسران کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پرمجبور کیا گیا۔

رھا بحرینی نے ایران میں سیکیورٹی اداروں کی طرف سے تحفظ نہ ملنے کی وجہ سے جنسی اور جسمانی تشدد کی شکار خواتین شکایت کرنے سے کتراتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران میں مجرموں کو تحفظ حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں نے دوران حراست میں لی گئی خواتین کو جیلوں میں ڈالے جانے کے بعد ان کی عصمتیں کھلے عام پامال کی جاتی ہیں۔

خیال رہے کہ ایران میں حالیہ مہینوں کے دوران حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔ ایرانی پولیس نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے سیکڑوں مظاہرین کو ہلاک اور ہزاروں کو گرفتار کیا ہے

مقبول خبریں اہم خبریں