عراق میں الحشد الشعبی ملیشیا کے ترجمان احمد الاسدی نے ملیشیا میں شامل تنظیم عراقی حزب اللہ کے مرکز کو نشانہ بنائے جانے کی تردید کی ہے۔ اس سے قبل یہ خبریں آئی تھیں کہ جمعرات کی شب عراق میں شام کی سرحد کے نزدیک واقع علاقے القائم میں عراقی حزب اللہ کے مرکز پر حملہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں امریکا نے عراق اور شام میں مذکورہ حزب اللہ بریگیڈز کے عسکری ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے تھے۔ امریکی وزارت دفاع پینٹاگان نے تصدیق کی تھی کہ حملوں میں حزب اللہ کے زیر انتظام ہتھیاروں کے ذخیروں اور تنظیم کی آپریشنز کمانڈ کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
عراقی حزب اللہ نے منگل کے روز شام کی سرحد کے نزدیک واقع علاقے القائم کی سرحدی گذر گاہ کے قریب درجنوں ٹرک ڈرائیوروں کو حراست میں لے لیا۔ تنظیم نے رہائی کے بدلے ان افراد سے نقد تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔
ستمبر 2019 میں عراق اور شام کے درمیان واقع القائم کی سرحدی گذر گاہ کو دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔ یہ گذر گاہ عراقی شہر القائم اور شام کے شہر البوکمال پر داعش تنظیم کے قبضے کے بعد چھ برس تک بند رہی۔
شام کے ساتھ سرحد پر عراق کی تین گذر گاہیں موجود ہیں۔ ان میں نینوی صوبے میں ربیعہ کی گذر گاہ اور انبار صوبے میں الولید اور القائم کی گذر گاہیں شامل ہیں۔
-
امریکا عراق سے نکل جائے ورنہ طاقت سے نکالیں گے: سربراہ عراقی ملیشیا
عصائب ملیشیا کی عراق میں امریکیوں کو ایک بارپھر دھمکیاں مشرق وسطی -
ڈیووس: عراقی صدر کا ڈونلڈ ٹرمپ سے غیرملکی فوجیوں کے انخلا پر تبادلہ خیال
عراقی صدر برہم صالح نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی ہے اور ان سے اپنے ملک سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا سے متعلق ... مشرق وسطی -
حزب اللہ کی عراقی صدر کو ٹرمپ سے ملاقات پر سنگین نتائج کی دھمکی
عراق کی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ نے صدر برھم صالح کو خبردار کیا ہے کہ اگرانہوں نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تو انہیں بغداد سے نکال باہر ... مشرق وسطی