اسرائیلی شہریوں کو محدود حالات میں سعودی عرب جانے کی اجازت

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

اسرائیل نے مذہبی اور کاروباری مقاصد کے لیے اپنے شہریوں کو سرکاری طور پر سعودی عرب جانے کی اجازت دے دی ہے۔

اسرائیل نے پہلے اپنے شہریوں یہود اور مسلمانوں، دونوں کو مناسک حج کی ادائی اور تجارتی مقاصد کے لیے سعودی عرب میں جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

Advertisement

اسرائیلی وزیر داخلہ الریح دیری نے اتوار کو پہلی مرتبہ سعودی عرب جانے کے لیے حکم نامے پر دست خط کردیے ہیں۔ان کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’’اس اقدام کی سکیورٹی اور سفارتی خدمات کے ساتھ رابطے کے ذریعے منظوری دی گئی ہے۔اب مسلمان عازمین حج اور عمرہ کو مذہبی مقاصد کے لیے سعودی عرب جانے کی اجازت ہوگی‘‘۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل اپنے شہریوں کو بھی کاروباری اجلاسوں میں شرکت یا سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے نوّے روز تک سعودی عرب میں جانے کی اجازت دے گا۔

تاہم وزارت داخلہ نے وضاحت کی ہے تجارتی ویزے پر سفر کرنے والوں کے پاس سعودی عرب میں داخلے کے لیے وہاں کے کسی سرکاری ذریعے کا جاری کردہ دعوت نامہ ہونا چاہیے۔سعودی عرب کی جانب سے فوری طور پر اپنے ویزا نظام میں ایسی کسی تبدیلی کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔

قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہونے مکہ مکرمہ میں قائم عالمی رابطہ اسلامی کے سربراہ محمد العیسیٰ کے اسی ہفتے پولینڈ کے دورے کو سراہا ہے۔انھوں نے وہاں نازی جرمنی کے موت کیمپ آشو وٹز کی آزادی کی پچھتر سالہ تقریبات میں شرکت کی تھی۔

واضح رہے کہ اس وقت اسرائیل کے دو عرب ممالک اردن اور مصر کے ساتھ الگ الگ امن معاہدوں کے تحت سفارتی تعلقات استوار ہیں لیکن اس کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر قبضے کی وجہ سے باقی عرب ممالک کے ساتھ تعلقات استوار نہیں ہوسکے ہیں اور وہ اس سے 1967ء کی جنگ سے قبل کی سرحدوں میں واپس جانے کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں