ترکی کی جیل میں ہلاک ہونے والے فلسطینی کا معاملہ اقوام متحدہ میں پیش

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

چند ماہ قبل ترکی کی جیل میں قید ایک فلسطینی کی مبینہ طور پر تشدد کے نتیجے میں ہلاکت کے واقعے نے ایک نیا موڑ اختیار کیا ہے اور یہ معاملہ اقوام متحدہ کے فورم پر اٹھایا جا رہا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ترک حکام مسلسل یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ زیر حراست فلسطینی زکی مبارک نے جیل میں خود کشی کی جو اس کی موت کا سبب بنی تاہم زکی کے اہل خانہ ترک حکام کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کی موت دوران حراست تشدد کے نتیجے میں ہوئی ہے۔

Advertisement

یہ معاملہ آج اقوام متحدہ آج اقوام متحدہ کے حکام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی چھان بین کرنے والے حکام کو مقتول زکی مبارک کے بھائی ڈاکٹر زکریا مبارک بریفنگ دیں گے۔ اس کے علاوہ آج منگل کے روز پناہ گزینوں کی دوران حراست ہونے والی ہلاکتوں اور تشدد کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی تنظیم'ماعت' کے سربراہ ڈاکٹر ایمن عقیل بھی اس حوالے سے اقوام متحدہ کے حکام کو مطلع کریں گے۔

ترکی کی جیل میں ہلاک ہونے والے فلسطینی زکی مبارک کے بھائی ڈاکٹر زکریا مبارک نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ وہ استنبول کی سیلفری جیل میں اپنے بھائی پر ہونے والے تشدد اور قتل کے حوالے سے پوری تفصیلات اقوام متحدہ کے حکام کو پیش کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن ان کے فریق ہیں کیونکہ وہ جیل میں قید ان کے بھائی کے قتل پر تشدد اور اسے موت کےگھاٹ اتارنے کے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی نے ترکی کی جیل میں خود کشی نہیں بلکہ اسے تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ ڈاکٹروں نے اس کی میڈیکل رپورٹ میں واضح کردیا ہےکہ زکی کی موت تشدد کےنتیجے میں ہوئی ہے۔ زکی پر تشدد کے حوالے سے ان کے پر 200 تصاویر موجود ہیں جو ترک حکام کے دعوے کو رد کرتی ہیں۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم'ماعت' کے سربراہ ڈاکٹر ایمن عقیل کا کہنا ہے کہ وہ زکی مبارک کے قتل کا معاملہ ترکی کے انسانی حقوق کمیشن میں بھی اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ زکی مبارک کو اپریل 2019ء کو ترکی کی ایک جیل میں تشدد کرکے ہلاک کیا گیا اوران کے پاس زکی کے ماورائے عدالت قتل کے مستند ثبوت موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا تھا کہ زکی کے جسم پر تشدد کے واضح نشان موجود تھے جب کہ اس کے خود کشی کے نتیجے میں موت سےدوچار ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں