فلسطین کے متحارب دھڑوں حماس اور فتح کے لیڈروں کے درمیان آج مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ملاقات ہورہی ہے۔اس میں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےمجوزہ امن منصوبے کے بارے میں اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔
فتح کے ایک اعلیٰ عہدہ دار عزام الاحمد نے کہا ہے کہ ’’ہم نے حماس تحریک کو فلسطینی قیادت کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے اور ان کے نمایندے اس میں شریک ہوں گے۔‘‘
حماس کے ایک عہدہ دار ناصرالدین الشعار نے رام اللہ میں فلسطینی قیادت کے اجلاس میں شرکت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس میں صدر ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے خلاف فلسطینیوں کی جانب سے مشترکہ مؤقف پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ تمام فلسطینی دھڑوں کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حماس تنظیم کا غزہ کی پٹی پر کنٹرول ہے۔اس کی فسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح کے ساتھ سیاسی مخاصمت چلی آرہی ہے اور اس کے قائدین یا نمائندے کم ہی رام اللہ میں فلسطینی قیادت کی دعوت پر اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج اپنے طویل عرصے سے التوا کا شکار مجوزہ امن منصوبے کا اعلان کررہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازع کے حل کی راہ ہموار ہوگی۔
لیکن فلسطینی اس خفیہ منصوبے کو منصہ شہود پر آنے سے پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر غیرجانبدار نہیں اور وہ اسرائیل نواز ہیں۔ان کے مجوزہ امن منصوبے کے خلاف آج اور کل بدھ کو فلسطینی غرب اردن اور غزہ میں احتجاجی ریلیاں نکال رہے ہیں۔