عرب لیگ کا امریکی صدر کے مشرقِ اوسط امن منصوبہ پرغور کے لیے ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان
عرب لیگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیل، فلسطین امن منصوبے پر غور کے لیے آیندہ ہفتے کے روز اپنا ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
عرب لیگ کے ڈپٹی سیکریٹری حسام زکی نے منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔اس میں صدر ٹرمپ کی ’’صدی کی ڈیل‘‘ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
عرب لیگ کا یہ غیر معمولی اجلاس فلسطینی قیادت کی درخواست ہی پر طلب کیا گیا ہے۔
دریں اثناء مصر کی تاریخی دانش گاہ جامعہ الازہر کے شیخ احمد الطیب نے قاہرہ میں منعقدہ ایک کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اس کانفرنس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے مسلم اسکالر اور علماء شریک تھے۔
شیخ الازہر نے کہا’’ہماری عرب اور مسلمان کے طور پر شناخت ختم ہوچکی ہے۔ میں ٹرمپ کے ساتھ اسرائیلی لیڈر کو دیکھتے ہوئے مکمل شرمساری محسوس کررہا ہوں۔‘‘
انھوں نے کہا’’وہ (امریکی صدر) ہمارے مسائل کے بارے میں منصوبہ بندی کررہے ہیں،ان پر بات چیت کررہے ہیں، انھیں کنٹرول کررہے ہیں۔ہمارے لیے وہ مسائل حل کررہے ہیں لیکن وہاں کوئی عرب یا مسلمان موجود نہیں ہے۔‘‘
صدر ٹرمپ نے اپنے مجوزہ امن منصوبے کے اعلان کے لیے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو وائٹ ہاؤس میں آنے کی دعوت دی تھی لیکن کسی فلسطینی لیڈر کو مدعو نہیں کیا ہے۔
اس منصوبے کے اعلان سے قبل تجزیہ کاروں نے کہا کہ ٹرمپ کا اقدام ان کی انتظامیہ کی بہت سی پالیسیوں کی ہی تائید کرے گا۔انھوں نے پہلے ہی اسرائیل کے مفادات اور مقاصد کے مطابق اپنی پالیسیاں وضع کررکھی ہیں۔