امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے منگل کی شام پیش کیا جانے والا امن منصوبہ صرف فلسطینی اسرائیلی تنازع سے متعلق نہیں بلکہ اس نے فلسطین کے اطراف واقع بعض ممالک کو بھی اپنے دائرے میں لے لیا ہے۔ بالخصوص وہ ممالک جو فلسطینی پناہ گزینوں کی میزبانی سر انجام دے رہے ہیں۔ امریکی منصوبے میں پناہ گزین فلسطینیوں کی واپسی کے حق کا کوئی ذکر نہیں ،،، اس امر نے مذکورہ پناہ گزینوں کے انجام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
ان ہی ممالک میں لبنان کا نام آتا ہے جو فلسطینی اسرائیلی تنازع کے آغاز کے بعد سے ہزاروں فلسطینی پناہ گزینوں کا میزبان ہے۔ اس حوالے سے لبنانی فلسطینی مکالمہ کمیٹی کے سربراہ اور سابق وزیر حسن منیمنہ نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے بیان میں کہا کہ "منصوبے میں پڑوسی ممالک میں پھیلے فلسطینی پناہ گزینوں کا ذکر غائب ہے۔ اس کا مطلب میزبان ممالک میں جن میں لبنان شامل ہے ،،، ان پناہ گزینوں کو شہریت دے کر بسائے جانے کا امکان ہے"۔
حسن منیمنہ نے باور کرایا کہ "لبنان فلسطینی پناہ گزینوں کو شہریت دے کر نہیں بسا سکتا اور وہ ایک سے زیادہ مواقع پر اس کا اعلان بھی کر چکا ہے۔ علاوہ ازیں قومیت دے کر بسانے کے مسترد کیے جانے سے متعلق شقیں آئین میں درج ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اس آپشن کو ہر صورت مسترد کرنے کے حوالے سے سرکاری اور عوامی دونوں سطح پر لبنانیوں کا اتفاق رائے ہے"۔
سابق وزیر کے مطابق لبنان 1967 کی سرحدوں پر ایک فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے فلسطینیوں کے حق کو سرکاری طور پر تسلیم کر چکا ہے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی تنظیم "اونروا" اور لبنانی وزارت داخلہ کے متعلقہ ادارے میں اندراج کے مطابق لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد تقریبا 5 لاکھ ہے۔ اگرچہ بعض لبنانی سیاست دانوں اور ذمے داران کے نزدیک اصل تعداد مذکورہ تعداد سے زیادہ ہے ،،، تاہم لبنان میں درپیش سخت معاشی حالات نے بہت سے فلسطینی پناہ گزینوں کو بہتر زندگی کی تلاش میں دیگر ممالک ہجرت پر مجبور کر دیا۔
لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کو 12 کیمپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
سابق لبنانی وزیر حسن منیمنہ کے مطابق ٹرمپ کے امن منصوبے میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت اور گولان کو اس کی بالادستی میں باقی رکھا گیا جب کہ پڑوسی ممالک میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کے معالے پر کوئی بات نہیں کی گئی۔
منیمنہ کے نزدیک مذکورہ منصوبہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل پیش نہیں کرتا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ کے امن منصوبے کے اعلان کے فوری بعد لبنان میں فلسطینیوں کے معروف پناہ گزین کیمپ "عين الحلوہ" میں احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے امریکا کے اس نام نہاد امن منصوبے کو مسترد کر دیا۔ اس موقع پر کیمپ میں امریکی منصوبے کے خلاف آج بدھ کے روز یومِ غضب منائے جانے کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر تمام اسکولوں اور اداروں میں ہڑتال ہو گی۔
اس سلسلے میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں سیکورٹی فورسز کے سربراہ منیر المقدح کا کہنا ہے کہ "ہم یقینا پناہ گزینوں کی واپسی کے حق پر ڈٹے ہوئے ہیں اور شہریت دے کر بسانے کو مسترد کرتے ہیں .. اس حوالے سے لبنان کا سرکاری موقف واضح ہے"۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے المقدح کا مزید کہنا تھا کہ "ہم امریکی منصوبے کے حوالے سے فلسطینی صدر محمود عباس کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے لبنان میں پناہ گزین کیمپوں میں سکونت پذیر فلسطینیوں کی حیثیت سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس کا مقصد اقدامات کے حوالے سے رابطہ کاری اور ایسا عملی پروگرام وضع کرنا ہے جو فلسطین کے اندرون اور بیرون فلسطینیوں کے اقدامات کے ساتھ مناسب رکھتا ہو"۔
المقدح کے مطابق ٹرمپ کا منصوبہ فلسطینی قوم کے حقوق پر ڈاکا ہے بالخصوص جب کہ پناہ گزینوں کا موضوع اس میں شامل نہیں ... یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مخالف ہے۔