متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے باور کرایا ہے کہ تُرک ذمے داران کی جانب سے خلیجی ممالک اور ان کی قیادت کے حوالے سے مسلسل سطحی سیاسی زبان کا استعمال "افسوس ناک" ہے۔
اتوار کے روز ٹویٹ میں قرقاش کا کہنا تھا کہ تُرک شخصیات ایسی حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے کوشاں ہیں جس کو چھپایا نہیں جا سکتا ... وہ یہ کہ انقرہ ہی عربوں کے معاملے میں مداخلت کر رہا ہے اور اُن استعماری مفروضوں کو پھر سے جنم دے رہا ہے جو قصہِ پارینہ بن چکے ہیں۔
اللغة السياسية المتدنية للمسؤولين الأتراك والتي أصبحت سمة من سمات خطابهم تجاه دول الخليج العربي وقادته مؤسفة. مفردات تسعى للتغطية على واقع لا يمكن تغطيته ألا وهو أن أنقرة هي التي تتدخل في الشأن العربي وتعيد إنتاج أوهام إستعمارية ولى زمنها.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) February 2, 2020
اس سے قبل قرقاش نے دسمبر میں اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ "ہمیں یہ سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ مسائل کو صفر تک پہنچانے سے متعلق وہ منصوبہ کہاں گیا جس کا ترکی کی خارجہ پالیسی نے دعوی کیا تھا ؟"۔
يحق لنا أن نسأل؛
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) December 27, 2019
أين هو مبدأ تصفير المشاكل مع دول الجوار والذي دعت له السياسة الخارجية التركية؟
ترکی نے احمد داؤد اولو کے وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد 2014 سے 2016 کے درمیانی عرصے میں پڑوسی ممالک کے ساتھ "مسائل کو نقطہ صفر پر پہنچانے" کے منصوبے اور بحرانات پیدا ہونے کے مقابل مفادات کے تبادلے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ انقرہ نے دسمبر 2019 میں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کی زبانی اعلان کیا تھا کہ وہ طرابلس میں وفاق حکومت کی ملیشیاؤں کی معاونت کے لیے فوجی مداخلت کے واسطے تیار ہے۔ اس مداخلت کو بین الاقوامی سطح پر مذمت کا سامنا کرنا پڑا۔