عراق کے نامزد وزیراعظم محمد علاوی نے جنوبی شہر نجف میں جھڑپوں میں سات افراد کی ہلاکت کے بعد نگراں حکومت سے مظاہرین کو تحفظ مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے جمعرات کو ٹویٹ میں کہا ہے کہ ملک میں رُونما ہونے والے افسوس ناک واقعات نے انھیں عادل عبدالمہدی کی حکومت سے اس مطالبے پر مجبور کر دیا ہے۔
عراق کے سیکورٹی اور طبی ذرائع نے بدھ کی شب نجف میں جھڑپوں میں سات افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ یہ جھڑپیں حکومت مخالف مظاہرین کے کیمپ پر مقبول شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کے حملے کے بعد شروع ہوئیں۔ تشدد واقعات میں 50 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ عراق کے السومریہ ٹی وی چینل نے ایک سیکورٹی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ نجف میں 158 زخمیوں کا اندراج کیا گیا ہے۔
صوبہ نجف کی انتظامیہ نے بدھ کے روز پُر تشدد واقعات کے بعد آج جمعرات کو سرکاری تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق نجف پولیس کے سربراہ فائق الفتلاوی جھڑپوں کے دوران زخمی ہو گئے۔السومریہ چینل کے مطابق ان کے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے۔
نامزد وزیراعظم محمد علاوی نے بدھ کے روز مظاہرین کے درجنوں نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔ یہ نمائندے یکم اکتوبر سے بغداد اور جنوبی شہروں میں سراپا احتجاج بنے ہوئے عوام کی ترجمانی کر رہے تھے۔
مظاہرین سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان مطالبات میں نمایاں موجودہ حکمراں سیاسی طبقے کی تبدیلی ہے۔ اسی طرح مظاہرین نے وزارت عظمی کے منصب کے لیے علاوی کی نامزدگی بھی مسترد کر دی ہے۔ مظاہرین کا مؤقف ہے کہ علاوی اُن جماعتوں کے امیدوار ہیں جن کے خلاف عوام کئی ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔
عراقی آئین کے مطابق نامزد امیدوار محمد علاوی کو پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا۔ اس کے بعد سرکاری طور پر ان کی وزارت عظمی کی مدت کا آغاز ہو گا۔ اس سے قبل علاوی کسی قسم کا فیصلہ اور اصلاحات سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کر سکتے۔