شام میں بشار کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے حلب اور ادلب کے دیہی علاقوں میں 600 مربع کلو میٹر سے زیادہ کا رقبہ واپس کنٹرول میں لے لیا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے مطابق تزویراتی اہمیت کے حامل دمشق حلب بین الاقوامی موٹر وے M5 پر بشار کی فوج کے مکمل کنٹرول میں صرف دو کلو میٹر کا فاصلہ باقی رہ گیا ہے۔
بشار حکومت کے میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ادلب صوبے کا تقریبا 50 فی صد حصہ بشار کی فوج کے کنٹرول میں آ چکا ہے۔
بشار کی فوج کے مطابق اس کی فورسز کی پیش قدمی جاری ہے اور اس نے درجنوں قصبوں اور دیہات پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ادلب میں المرصد گروپ نے بتایا ہے کہ گذشتہ چند روز کے دوران ترکی کی فوج نے ادلب اور حلب کے دیہی علاقوں میں اپنے ہزاروں فوجی تعینات کر دیے ہیں .. اور بشار کی فوج کے خلاف ایک وسیع فوجی آپریشن کی تیاری کر رہی ہے۔
روس اور ترکی کے درمیان ادلب کے حوالے سے بات چیت کے اختتام پر انقرہ نے دھمکی دی ہے کہ وہ شام میں اپنی فوجی چیک پوسٹس پر کسی بھی خطرے کا بھرپور جواب دے گا۔ فریقین کے درمیان مذاکرات آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی ہو گئے۔
ادلب میں فائر بندی کے حوالے سے ترکی اور روس کے درمیان ابھی تک کوئی مفاہمت نہیں ہو سکی۔ اگرچہ فریقین کے درمیان بات چیت کو آئندہ ہفتے تک ملتوی کیا گیا ہے تاہم شامی اپوزیشن کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ مذاکرات اپنے پہلے مرحلے میں ہی ناکام ہو چکے ہیں۔ ماسکو نے "کم کشیدگی والے زون" کا ایک نیا نقشہ پیش کیا ہے جس میں مذکورہ زون ترکی شام کی سرحد سے 30 کلو میٹر اندر تک پھیلا ہوا ہے۔
روس کے وفد کا اصرار ہے کہ فوجی کارروائیوں کو پورا کیا جائے یہاں تک کہ حلب لاذقیہ اور حلب دمشق کے درمیان دونوں بین الاقوامی موٹر ویز پر مکمل کنٹرول حاصل ہو جائے۔ تاہم ذرائع کے مطابق انقرہ نے روسی پیش کش مسترد کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ سُوچی معاہدے کے نکات کی پاسداری کی جائے۔ انقرہ نے زور دے کر کہا ہے کہ بشار کی فوج کو سُوچی معاہدے میں متعین ترک فوج کی چیک پوسٹس کے پیچھے تک لے جایا جائے۔
انسانی حقوق کے نگراں گروپ کے مطابق گذشتہ ماہ 2 جنوری کے بعد سے ترکی کے تقریبا 1250 فوجی ٹرک اور گاڑیاں شامی اراضی میں داخل ہو چکی ہیں۔ اسی عرصے میں حلب اور ادلب میں داخل ہونے والے ترک فوجیوں کی تعداد 5 ہزار سے زیادہ ہے۔