خبر رساں ادارے'رائیٹرز' نے با خبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد عراق میں لبنانی حزب اللہ نے اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں اور حزب اللہ قاسم سلیمانی کے بعد پیدا ہونےوالے خلا کو پُر کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد حزب اللہ کے سینیرکمانڈروں کو عراق میں ایران نواز شیعہ ملیشیائوں سے ملاقاتیں کرتے دیکھا گیا ہے۔ حزب اللہ کے کمانڈر عراقی عسکری گروپوں کو ہدایات دیتے پائے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت اور ایرانی القدس ملیشیا کے نئے سربراہ کی تعیناتی کے بعد عراق کے عسکری گروپوں کو مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس خلاء کو حزب اللہ پر کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ حزب اللہ کے سینیر کمانڈروں نے عراقی عسکری گروپوں کی قیادت سے سیاسی ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ان اجلاسوں میں مشرق وسطیٰ کےعلاقوں پر ایرانی اثرو نفوذ میں اضافے کے طریقہ کار پر بات چیت کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عراقی ملیشیائوں اور حزب اللہ کمانڈروں کے درمیان ملاقاتیں اس وقت زور پکڑ گئی تھیں جن تین جنوری 2020ء کو امریکا نے ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق حزب اللہ کے سینیر کمانڈر محمد الکوثرانی اور عراق کے لیے حزب اللہ کے مندوب نے عراق کی مسلحتنظیموں کی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اس کے علاوہ ان تنظیموں کی قیادت کے بیروت اور تہران میں بھی اجلاس ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کوثرانی نے عراقی مسلح تنظیموں کو ملک میں جاری احتجاج کو کچلنے میں ناکامی پر ڈانٹا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ عراقی عسکری گروپوں نے الکوثرانی کے بعض احکامات پرعمل درآمد سے انکار بھی کیا ہے۔