حوثیوں کی طرف سے بھرتی کیے گئے 30 ہزار یمنی بچوں کی زندگی خطرے میں

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

یمن کی آئینی حکومت نے کہا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی طرف سے یمن کے30 ہزار بچوں‌ کو جنگ میں جھونکا گیا ہے جن کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں یمن کے سفیر عبداللہ السعدی نے عالمی ادارہ اطفال 'یونیسیف' کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حوثی ملیشیا یمنی بچوں کے حقوق کی سنگین پامالیوں‌ کی مرتکب ہو رہی ہے۔ حوثیوں‌ کی طرف سے جنگ کے لیے بھرتی کیےگئے سیکڑوں بچے اب تک جاں‌ بحق ہوچکے ہیں جب کہ ہزاروں اس وقت بھی جبری بھرتی کی وجہ سے حوثی ملیشیا کی صفوں میں ہیں۔

Advertisement

السعدی نے حوثی ملیشیا کے زیر تسلط علاقوں میں‌ بچوں‌ کے حقوق کی پامالیوں کا پتا چلانے کے لیے انکوائری کمیشن کے قیام اور مانیٹرنگ کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ ایام میں یمن میں بچوں کے حقوق کی پامالیوں‌ کے حوالے سے جو بیانات اور تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ حقائق کے مطابق نہیں۔

یونیسیف کے اجلاس سےخطاب میں عبداللہ السعدی نے کہاکہ حوثی ملیشیا بچوں‌کو جنگ کے لیے بھرتی کرنے کے مذموم عمل کے لیے شہریوں کے اقتصادی اور معاشی مسائل سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔ حوثی ملیشیا کی طرف سے بچوں‌ کو جنگ میں جھونکنے کے لیے نادار خاندانوں کو چند پیسوں کے بدلے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے یونیسیف اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان سنہ 2014ء میں طے پائے معاہدے پر عمل درآمد پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے امدادی اداری بالخصوص یونیسیف یمن کی دستوری حکومت کے ساتھ مل کر یمنی بچوں کے مسائل کےحل میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

عبداللہ السعدی نے اپنے خطاب میں یمن میں بچوں کی بہبود اور بحالی کے لیے شاہ سلمان ریلیف سینٹر کی طرف سے کی جانے والی مساعی کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے یونیسیف پر زور دیا کہ وہ یمن میں جنگ زدہ علاقوں میں اپنے مراکز قائم کرے تاکہ متاثرہ بچوں کی بحالی میں مدد فراہم کی جاسکے۔

مقبول خبریں اہم خبریں