سلیمانی کے قتل کا 'انتقام' پورا نہیں ہوا: جواد ظریف

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ان کا ملک عسکری ملیشیائوں کو نہیں بلکہ ان افراد کی مدد کرتا ہے جو تہران کی حمایت کرتے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق میونخ میں منعقدہ عالمی سلامتی کانفرنس سے خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی فوج کے حملے میں ہلاک ہونے والے پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا 'انتقام' پورا نہیں ہوا۔

Advertisement

ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد بہت سے لوگوں نے اس کا انتقام لینے کا سوچا مگر ہم انہیں کنٹرول نہیں کرسکتے۔ میں صرف یہ کہتا ہوں کہ ابھی تک ہم قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ نہیں لے سکے ہیں۔

خیال رہے کہ ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ کمانڈر قاسم سلیمانی کو دو اور تین جنوری کی درمیانی شب بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب امریکا نے ڈرون حملے میں ہلاک کردیا تھا۔

جواد ظریف نے مزید کہا کہ امریکیوں نے قاسم سلیمانی کو قتل کیا اب وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک سلامتی کا مشن تھا۔ میں پوچھتا ہوں‌کہ قاسم سلیمانی سے کس کو خطرہ تھا اور کون اس قتل سے محفوظ ہوا ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ امریکا ایران کے موجودہ سیاسی نظام کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہو رہا بلکہ امریکی 41 سال سے اس کوشش میں ہیں مگر ناکام ہیں۔

جواد ظریف نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں‌کی وجہ سے ہم خطرناک ترین دور سے گذر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ ایران میں نظام کے سقوط کا انتظار کر رہے ہیں۔ امریکی صدر کا خیال ہے کہ سلیمانی کے قتل کے بعد ایران گھٹنے ٹیک دے گا، مگر یہ اس کی خام خیالی ہے۔

قبل ازیں جمعہ کے روز امریکی وزیر خارجہ نے ایران کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا ایران کی طرف سے یمن کے حوثی باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی اس بات کاثبوت ہے کہ ایران مسلسل خطے میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک ٹویٹ میں مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ امریکی بحریہ نے حال ہی میں ایران کی طرف سے یمن کے حوثی باغیوں کے لیے بھیجے گئے 385 میزائل پکڑے ہیں۔ ایران کی طرف سے حوثیوں کو میزائلوںکی فراہمی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی توہین ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں