انتخابات سے قبل ایرانی حکام غزہ اور لبنان پر قابض بادشاہ کی یاد کیوں دلا رہے ہیں ؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایران میں حکام پارلیمانی انتخابات میں "حکمراں نظام کے چہرے پر بشاشت" باقی رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر دستیاب وسائل کے ساتھ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔

آئندہ انتخابات کے بائیکاٹ کے مطالبات کے بیچ ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای نے منگل کے روز زور دے کر کہا کہ "ووٹنگ میں شرکت عام جہاد ہے اور شرعا اس کا حکم واجب کا ہے"۔

Advertisement

دل چسپ بات یہ ہے کہ حکمراں نظام اُس قدیم فارسی ایرانی علامتوں کا سہارا لے رہا ہے جن کے خلاف وہ کل تک برسر جنگ تھا۔ کل تک جن اہم شخصیات کو "سرکش" قرار دیا جا رہا تھا آج انہیں مثال بنا کر عوام پر آئندہ انتخابات میں بھرپور شرکت کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے عوام کی فارسی قومیت کے جذبات کو گدگدایا جا رہا ہے۔

انتخابات سے قبل دارالحکومت تہران کے میئر نے دارالحکومت کی ایک بڑی شاہراہ پر کورش اعظم (سائرس اعظم) بادشاہ کا سائن بورڈ نصب کیا ہے۔ کورش اعظم قدیم فارسی "ہخامنشی سلطنت" کا بانی تھا۔ سائن بورڈ کے وسط میں نقشے میں ایران کی موجودہ سرحدوں کے ساتھ اراضی کو سفید رنگ سے دکھایا گیا ہے۔ اس کے اطراف زرد رنگ سے اس اراضی کو دکھایا گیا ہے جس کو 2500 سال قبل ہخامنشی سلطنت کے والیوں نے قبضے میں لیا تھا۔

بات یہاں تک محدود نہیں بلکہ بورڈ کے بائیں جانب فارسی زبان کی عبارت میں تحریر ہے کہ : " آنے والے کل کا ایران کورش اعظم کے عزائم کا پھیلاؤ ہے .. یہ اپنی تزویراتی گہرائی برقرار رکھے گا"۔ بورڈ کے دائیں جانب لکھا گیا ہے کہ "ہخامنشی بادشاہ کورش اعظم نے مشرق میں سندھ سے سیحوں تک اور مغرب میں غزہ اور لبنان تک اپنی سلطنت پھیلا رکھی تھی"۔

یہ سائن بورڈ درحقیقت خطے میں تہران نواز ملیشیاؤں کے ذریعے ایران کی مداخلت کا جواز پیش کر رہا ہے۔ ساتھ ہی یہ فارسی قومیت کی مشرق سے مغرب تک توسیعی پالیسی کو قانونی حیثیت سے نواز رہا ہے۔ یہ اُن ایرانی مظاہرین کے لیے جواب ہے جنہوں نے اپنے ملک کی علاقائی پالیسی کی مذمت کی .. اور ساتھ ہی یہ نعرے لگائے "نہ غزہ اور نہ لبنان ، میری جان ایران پر قربان" اور اسی طرح "شام کو چھوڑو ہمارے حال کی فکر کرو "۔

انتخابات کے حوالے سے ایک ایرانی یونیورسٹی کے سروے میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ دارالحکومت تہران کی 75% آبادی 21 فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں شرکت نہیں کرے گی۔

مقبول خبریں اہم خبریں