قاسم الریمی کے قتل کے بعد جزیرۃ العرب کی القاعدہ قیادت میں پھوٹ پڑ گئی
عمر النھدی پر قاسم الریمی کے قتل میں امریکا کی مدد کا شبہ
یمنی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ القاعدہ کمانڈر قاسم الریمی کے قتل کے بعد اس کی جگہ خالد باطرفی کو جزیرۃ العرب میں القاعدہ کا نیا کمانڈر مقرر کیے جانے پر تنظیم میں سخت اختلافات سامنے آئے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق القاعدہ نے اتوار کے روز اپنے کمانڈر قاسم الریمی کو قتل کیے جانے کی تصدیق کی تھی۔ بیان میں کہا تھا کہ قاسم الریمی کی ہلاکت کے بعد خالد باطرفی کو تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
یمن میں القاعدہ کے مقرب ذرائع کا کہنا ہے کہ خالد باطرفی کی جزیرۃ العرب میں تنظیم کے سربراہ کی حیثیت سے تعیناتی پر قیادت میں شدید اختلافات ہیں اور اس پر تمام رہ نمائوں کا اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔ تاہم شوریٰ کی اکثریت نے اس کی حمایت کی ہے جس کی بناء پر اسے القاعدہ کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ اختلاف کی ایک وجہ تنظیم کے خلاف 'صلیبی جنگ' میں شدت اور دشمن کی طرف سے القاعدہ کمانڈروں کے تعاقب کے واقعات میں اضافہ بتایا جاتا ہے۔
ایک مقامی ذریعے کا کہنا ہے کہ القاعدہ کی قیادت میں خالد باطرفی کو تعینات کرنے پر اختلافات موجود ہیں اور یہ اختلافات القاعدہ کو کم زور کرسکتے ہیں جو اب تک جزیرۃ العرب کی ایک بڑی اور مضبوط شاخ سمجھی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اختلافات کی ایک وجہ عمر النھدی نامی ایک کمانڈر کی وجہ سے بھی پیدا ہوئے ہیں جس پرامریکی انٹیلی جنس کے لیے کام کرنے کا شبہ ہے اور کہا جا رہا ہے کہ النھدی نے قاسم الریمی کو قتل کرانے میں امریکیوں کی مدد کی تھی۔
امریکا سے سمجھوتا
حضرموت سے تعلق رکھنے والے عمر النھدی کو خالد باطرفی کا قریبی ساتھی خیال کیا جاتا ہے۔ اسے سنہ 2015ء کودیکھا گیا جب اس نے المکلا میں ایک سرکاری عمارت پر ری پبلیکن محل پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس وقت اس کے قریب القاعدہ کا نہیں بلکہ یمن کا پرچم موجود تھا۔
القاعدہ کے بعض مقربین کا خیال ہے کہ قاسم الریمی کوہٹانے میں خالد باطرفی کا بھی کردار ہے مگراس کے لیے عمر النھدی نے امریکیوں کے ساتھ سمجھوتا کیا اور الریمی کو قتل کرادیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ النھدی نے قاسم الریمی کو اس کی پناہ گاہ سے ایک ہفتہ قبل باہر نکالا تھا۔ اس کے چند روز کے بعد الریمی کو امریکیوں نے قتل کردیا تھا۔ اس لیے القاعدہ ارکان کو شبہ ہے کہ الریمی کو النھدی کی خفیہ سازش اور امریکیوں کے ساتھ ملی بھگت سے قتل کیا گیا۔
خیال رہے کہ خالد باطرفی ابو مقداد الکندی کے لقب سے مشہور اور ایک شدت پسند کمانڈر ہے جس نے سنہ 2011ء میں ابین گورنری پرقبضہ کرلیا تھا۔ مارچ 2011ء کو یمنی فوج نے ابین پرحملہ کرکے خالد باطرفی کو گرفتار کرلیا مگر سنہ 2015ء میں المکلا میں القاعدہ کے جنگجوئوں نے حملہ کرکے باطرفی سمیت 270 جنگجوئوں کو چھڑا لیا تھا۔