شام میں بشار الاسد کی فوج نے ادلب اور حلب کے دیہی علاقوں میں اپنی پیش قدمی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ بدھ کے روز تک 60 گھنٹوں سے بھی کم دورانیے میں اس نے 30 دیہات اور قصبوں کا کنٹرول حاصل کر لیا۔
شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے مطابق بشار کی فوج نے ادلب صوبے کے جنوبی دیہی علاقے میں شامی جنگجو گروپوں کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد حزارين، كورہ، سحاب، ديرسنبل اور ترملا کو اپنے کنٹرول میں لے لیا۔
اس طرح گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران بشار کی فوج نے 24 دیہات پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ ان میں جبالا، معرہ ماتر، سطوح الدير، بعربو، ارينبہ، الشيخ دامس، حنتوتين، الركايا، تل النار، كفرسجنہ، الشيخ مصطفى، النقير، معرزيتا، معرہ حرمہ، ام الصير، معرہ الصين، بسقلا، حاس اور كفرنبل شامل ہیں۔
المرصد کے مطابق ادلب کے دیہی علاقے میں روسی طیاروں کی فضائی بم باری سے ترکی کے ہمنوا گروپوں کے 5 ارکان جاں بحق ہو گئے۔
اس سے قبل منگل کے روز سراقب شہر کے مغرب میں بشار کی فوج اور مسلح شامی گروپوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران بھرپور زمینی گولہ باری اور فضائی بم باری دیکھنے میں آئی۔
ترکی کی فوج اور شامی اپوزیشن گروپوں کے ذمے داران نے منگل کے روز اعلان میں کہا تھا کہ ترکی کے حمایت یافتہ گروپوں نے شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں النیرب کے قصبے پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ یہ صوبے میں پیش قدمی کرنے والی بشار کی فوج سے واپس لیا جانے والا پہلا علاقہ ہے۔
ترکی کے ایک سیکورٹی ذریعے نے رائٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ترکی کی فوج نے گولہ باری کے ذریعے اپوزیشن گروپوں کے حملے میں معاونت کی۔ ذریعے کے مطابق بم ناکارہ بنانے والی ٹیمیں اور اپوزیشن کے جنگجو اس وقت ادلب شہر سے 20 کلو میٹر جنوب مشرق میں واقع قصبے النیرب کی تطہیر میں مصروف ہیں۔
مذکورہ ذریعے کے مطابق اگلا ہدف سراقب شہر پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ تزویراتی اہمیت کے حامل شہر کے نزدیک M5 موٹر وے آ کر ملتا ہے۔ یہ شام کے شمالی حصے کو جنوب سے ملانے والا مرکزی راستہ ہے۔ یہ دمشق کو حلب سے جوڑتا ہے۔
یاد رہے کہ شامی حکومتی فوج جس کو روسی فضائیہ کی سپورٹ حاصل ہے ،،، شام میں اپوزیشن گروپوں کے آخری بڑے گڑھ کو واپس لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ نو سال سے جاری جنگ میں حالیہ معرکوں کے سبب دس لاکھ کے قریب شامیوں نے نقل مکانی کی۔
ادھر حالیہ ہفتوں کے دوران ترکی نے اپوزیشن گروپوں کی مدد کے لیے علاقے میں ہزاروں فوجی اور عسکری ساز و سامان بھیجا ہے۔
واضح رہے کہ بشار کی فوج نے گذشتہ برس دسمبر میں روسی فضائیہ کی معاونت سے ادلب صوبے میں وسیع پیمانے پر حملہ کیا تھا۔ اب تک وہ صوبے کے تقریبا آدھے حصے پر کنٹرول حاصل کر چکی ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے منگل کے روز ادلب صوبے میں فائر بندی سے متعلق مطالبات مسترد کر دیے۔ لاؤروف کے مطابق یہ اقدام "دہشت گردوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے" کے مترادف ہو گا۔