کرونا میں مبتلا ایرانی عہدے دار نے ٹی وی میزبان کو بوکھلا دیا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایران کے نائب وزیر صحت ایرج حریرجی نے منگل کے روز بتایا کہ وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک وڈیو میں حریرجی نے بتایا کہ ان کے متعدد ٹیسٹ ہوئے جن میں کرونا وائرس کے نتائج "پازیٹو" (مثبت) آئے ہیں۔

وڈیو کلپ میں ایرانی نائب وزیر صحت نے باور کرایا کہ ان کی حالت خراب نہیں ہے۔ انہوں نے علاج اور دوا کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور وہ جلد صحت یاب ہو جائیں گے۔ حریرجی نے زور دے کر کہا کہ آئندہ ہفتوں کے دوران ملک میں اس وائرس پر قابو پا لیا جائے گا۔

Advertisement

البتہ ایرانی وزیر صحت کے نائب ایرج حریرجی کی ایک اور وڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میں وہ ایک ٹی وی انٹرویو دے رہے ہیں۔ اس وڈیو نے ایران میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے سرکاری ذمے داران کی سنجیدگی پر سوالیہ نشانات لگا دیے ہیں۔

ٹی وی انٹرویو میں کرونا وائرس کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حریرجی کو کھانسی کا دھسکا لگا۔ اس دوران کھانستے ہوئے ہوئے انہوں نے اپنے منہ پر ہاتھ بھی نہیں رکھا۔ اس پر خاتون میزبان نے بے ساختہ پوچھا کہ " آپ کھانس رہے ہیں؟!".

اس پر حریرجی کو کوئی چارہ نظر نہیں آیا اور انہوں اس بات کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ "میں ٹھنڈے موسم میں گھر سے نکلا تھا ،،، لگتا ہے کہ مجھے نزلہ ہو گیا ہے اور اسی سے شدید کھانسی ہو گئی"۔ ایرانی ذمے دار نے مزید کہا کہ "شاید مجھے اپنا منہ اس طرح سے ڈھانپ لینا چاہیے تھا"۔ حریرجی کے مطابق وہ ایرانی عوام کو باور کراتے ہیں کہ حکومت اس معاملے کے ساتھ نمٹنے میں پوری دیانت داری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

بعد ازاں ایران کی ایک سرکاری خبر رساں ایجنسی نے نائب وزیر صحت ایرج حریرجی کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کر دی۔

ایرانی وزیر صحت کے میڈیا مشیر علی رضا وہاب زادہ نے منگل کے روز اپنی ٹویٹ میں کہا کہ "ایرج حریرجی جو کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہراول دستے میں موجود رہے ان کا کرونا ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آیا ہے"۔

ایرانی ذمے داران نے منگل کے روز ایک اعلان میں بتایا کہ کرونا وائرس سے تین مزید اموات واقع ہوئی ہیں۔ اس طرح سرکاری میڈیا کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے نتیجے میں فوت ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 15 ہو گئی ہے جب کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 95 تک پہنچ چکی ہے۔ دوسری جانب ایرانی ویب سائٹوں کے مطابق وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں