شام کے محاذ پر لڑائی کے دوران روسی اور شامی فوج کے حملوں میں ترکی کے 33 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد انقرہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بشارالاسد کی فوج کے 31 اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔
ترک ایوان صدر نے جمعہ کے روز ایک بیان میں بتایا کہ صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران شام کے صوبے ادلب میں انسانی المیے کا سامنا کرنے کے لیے اضافی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے شمال مغربی شام میں ترک فوجیوں پر حملے کی مذمت کی اور ساتھ ہی انہوں نے ادلب میں جاری کشیدگی کم کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔
دوسری جانب جرمن نے چانسلر انجیلا مرکل نے بھی شام میں ترکی کے فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کی شدید مذمت کی اور ترک فوج پرحملے کو وحشیانہ فعل قرار دیا۔
-
شام میں اسدی فوج اور روس کے خلاف ترکی کے ساتھ کھڑے ہیں: پومپیو
شمالی شام میں ترکی کی فوجی چڑھائی پر امریکا کی طرف سے ترکی کے ساتھ تعاون کا اعلان سامنے آیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ان کا ملک ... مشرق وسطی -
شام میں ترکی کے حملے میں حزب اللہ کے دو کمانڈر ہلاک
شام کے شمالی صوبے ادلب میں ترکی کی فوج نے ایک تازہ حملے میں شامی فوج کے مزید چار سینیر افسر اور لبنانی حزب اللہ کے دو کمانڈر ہلاک کر دیے۔العربیہ ڈاٹ ... مشرق وسطی -
ترکی نے ادلب میں اپنے فوجیوں کی موجودگی سے روسی فوج کو آگاہ نہیں کیا : روس
روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ترکی کے فوجی ،،، شامی مسلح جنگجوؤں کے بیچ موجود تھے جس کے سبب وہ جمعرات کی شام ادلب میں ہونے والی بم باری کی لپیٹ میں ... بين الاقوامى