ایران: کرونا کے مریضوں کی موجودگی کا شبہ، مشتعل افراد نے ڈسپنسری جلا دی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایرانی میڈیا کے مطابق بندر عباس شہر کے نواحی قصبے توحید میں بعض افراد نے ایک ڈسپنسری میں آگ لگا دی۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں کا خیال تھا کہ قُم شہر سے لائے گئے کرونا وائرس کے 10 مریض اس ڈسپنسری میں زیر علاج ہیں۔ واضح رہے کہ قُم شہر ایران میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا گڑھ ہے۔

Advertisement

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق بندر عباس کی ڈسپنسری میں کرونا کے متاثرہ مریضوں کی موجودگی کے حوالے سے بے بنیاد افواہوں نے لوگوں کو چراغ پا کر دیا اور توحید قصبے میں بعض افراد نے اس ڈسپنسری کو آگ لگا دی۔ پولیس اور فائر بریگیڈ کے اہل کار فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ گئے۔ انہوں نے لوگوں سے پر سکون رہنے کا مطالبہ کیا اور ڈسپنسری میں لگی آگ کو بجھایا۔

ہرمزجان یونیورسٹی فار میڈیکل سائنسز میں تعلقات عامہ کی سربراہ فاطمہ نوروزیان کے مطابق بندر عباس شہر میں شہید محمدی ہسپتال کے اندر کرونا سے متاثرہ افراد کے لیے ایک خصوصی ونگ موجود ہے لہذا ڈسپنسریوں میں کرونا کے مریضوں کی موجودگی کے حوالے سے افواہیں محض جھوٹ ہے۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران نے ممکنہ طور پر (کرونا) وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے تفصیلات کو مخفی رکھا ہے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی (اِرنا) نے وزارت صحت کے میڈیا سینٹر کے سربراہ کیانوش جہانپور کے حوالے سے بتایا کہ "جمعے کی دوپہر تک ایران میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 388 ہو چکی ہے۔ ان میں 73 افراد صحیت یاب ہو گئے جب کہ 34 وفات پا چکے ہیں"۔

ادھر ایرانی نیوز ایجنسی (اِلنا) کے مطابق تہران کی بلدیاتی کونسل میں صحت کمیٹی کی سربراہ ناہید خداکرمی کا کہنا ہے کہ ایران میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 سے 15 ہزار کے درمیان ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے "بی بی سی" کی فارسی سروس نے ایران کے اندر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک میں کرونا کے سبب فوت ہونے والے افراد کی تعداد 210 ہو چکی ہے۔ چینل نے جمعے کی شام اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ان میں 100 اموات دارالحکومت تہران اور 80 قُم شہر میں ہوئیں۔

دوسری جانب ایرانی وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہانپور نے بی بی سی کی رپورٹ کی تردید کی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں