ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی سمندر پار کارروائیوں میں سرگرم القدس ملیشیا کے نئے سربراہ اور مقتول قاسم سلیمانی کے جانشین اسماعیل قاآنی کو حالیہ ایام میں شام میں دیکھا گیا ہے۔ ان کے شام کے دورے کی تصاویر سوشل میڈیا اور ایرانی اور شامی اپوزیشن کی ترجمان آن لائن ویب سائٹس پر شائع کی گئی ہیں۔
ایران کی 'جوان' نیوزایجنسی کے مطابق جنرل قاآنی کو شام میں جنگ کے محاذ پر دیکھا گیا تاہم جگہ اور تاریخ کا تعین نہیں کیا جاسکا۔
ایرانی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ جنرل قاآنی مغربی حلب میں ایرانی ملیشیائوں کے ساتھ دیکھے گئے ہیں۔ حالیہ ایام میں حلب میں نبل اور الزھراء قصبوں میں لبنانی حزب اللہ کے جنگجوئوں کی سرگرمیوں میں القدس ملیشیا کے سربراہ کو بھی وہاں پردیکھا گیا ہے۔
ایرانی رجیم کے ترجمان ویب سائٹس پر اسماعیل قاآنی کے ساتھ دیکھے جانے والے دوسرے لیڈر کی شناخت محمد علی بوزادروری ہیں۔ وہ ایران کی اسلامی مشاورتی ایسوسی ایشن کے سابق رکن ہیں۔ ان دونوں کو جنوب مغربی حلب میں 'خان طومان' کے مقام پر دیکھا گیا۔
خنده داره که برخی میگن ایران در ماجرای ادلب ساکت بود! پ
— مهدی (@Mahdimkp) March 7, 2020
سردار #قاآنی در دوماه اخیر بارها به سوریه رفت؛ در ماجرای عقب نشینی ترکیه با هاکان فیدان(رییس سرویس اطلاعات ترکیه)ملاقات کرد
هدف تلاشهای ژنرال و سربازانش در قدس، ادب کردن اردوغان بود که در #ادلب صورت گرفت. pic.twitter.com/gG0yCI84gI
ایک اخباری ذریعے نے محمد علی بوزادوری کے حوالے سے بتایاکہ ان کی یہ تصاویر تین فروری کو لی گئی تھیں۔
اس تصویر میں اسماعیل قاآنی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ان تصاویر کے ساتھ بریگیڈیئر لکھاگیا ہے۔ اگر ن کی تاریخ اور جگہ درست ہے تو یہ قاسم سلیمانی کی شام میں آمد کی پہلی سامنے آنے والی تصویر ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال جنوری کے اوائل میں امریکا نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو بغداد میں ایک فضائی حملے میں ہلاک کردیا تھا۔ ایرانی سپریم لیڈر نے بریگیڈیئر اسماعیل قاآنی کو ان کی جگہ فیلق القدس اک نیا سربراہ مقرر کیا تھا۔