مصرتاریخی مقامات کی سرزمین کہلاتی ہے۔ مصر میں جہاں ایک طرف احرام مصر کا شہرہ ہے وہیں کئی تاریخی قلعے بھی اپنی شان وشوکت، مضبوطی اور خوبصورت فن تعمیر کی وجہ سے مشہور ہیں۔
انہی میں صلاح الدین ایوبی قلعہ بھی شامل ہے۔ صلاح الدین ایوبی قلعہ اپنےبہترین فن تعمیر، ڈیزائن کے ساتھ ساتھ مصر میں تاریخی اور ثقافتی ورثہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ سلطان صلاح الدین ایوبی کے دور میں تعمیر کیے جانے والے اس قلعے کو قرون وسطیٰ کا مضبوط اور طاقت ور جنگی قلعہ کہا جاتا ہے۔ کئی صدیاں بیت جانے کے بعد اس کی شان وشوکت آج بھی قائم ودائم ہے۔
مصرکی عین الشمس یونیورسٹی میں تاریخ کی پروفیسر ڈاکٹر شیرین صادق نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے صلاح الدین ایوبی قلعے کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ قلعہ صلاح الدین قرون وسطیٰ کا زمین پرموجود مضبوط اور محفوظ ترین جنگی جہاز تھا۔ قاہرہ کے دفاع میں اس قلعے کا اہم کردار تھا۔

یہ قلعہ جبل المقطم سے الگ کی گئی ایک جگہ پرتعمیر کیا یہی وجہ ہے کہ اسے 'قلعہ الجبل' بھی کہا جاتا تھا۔ یہ جگہ قاہرہ سے بلندی پر واقع ہونے کی بدولت پورے شہر کا نظارہ فراہم کرتی۔ اس سے حملہ آوروں کو دیکھنے اور ان کی نقل وحرکت کا پتا چلانے میں مدد ملتی۔
عین شمس یونیورسٹی میں تاریخ کی پروفیسر نے کہا کہ اگرچہ صلاح الدین 1176ء میں اس قلعے کی تعمیر کے خواہشمند تھے۔ انہوں نے قلعے کے لیے جگہ کو بہت احتیاط سے منتخب کیا تھا لیکن یہ ان کی زندگی میں مکمل نہیں ہوا تھا بلکہ یہ قلعہ ان کے بھائی سلطان الکامل بن العادل نے 1208 ء میں مکمل کیا۔ اس کے بعد یہ قلعہ محمد علی کے دور تک حکومت کا پایہ تخت رہا۔
ڈاکٹر شیرین نے مزید کہا کہ سلطان صلاح الدین اس وقت اعلی فوجی سازوسامان سے قلعے کو فوجی طورپر لیس کرنے کے خواہاں تھے۔ صلاح الدین نے اپنے فوجیوں اور اس کے محل کے رہائشیوں کو پانی فراہم کرنے کی غرض سے اس قلعے کے اندر ایک گہرا کنواں کھودنے کا بھی حکم دیا تھا۔ یہ کنواں جوزیف کے نام سے جانا جاتا ہےاور آج بھی موجود ہے۔ کنوئیں کی گہرائی 85 میٹر ہے۔ اسے بئر الدوامہ بھی کہا جاتا ہے اور اس میں اترنے کے لیے 300 زینے بنائے گئے۔ صلاح الدین ایوبی کے حکم پر اس قلعے کے چار مختلف سمتوں میں دروازے بنائے گئے اور اس کی مضبوطی اور حفاظت کے سخت ترین انتظامات کیے گئے۔
اس قلعے کے 13 برج بنائے گئے تاکہ اس میں موجود سپاہیوں کو قاہرہ کے دفاع میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔
صلاح الدین نے قاہرہ کے اطراف میں ایک دفاعی فصیل تعمیر کرکے اسے بیرونی جنگجوئوں اور حملہ آوروں کے لیے ناقابل تسخیر بنا دیا تھا۔ انہی تعمیرات میں یہ قلعہ بھی شامل ہے جس کی شان وشوکت اور آن بان آج بھی قائم ہے۔
ڈاکٹر شیریں صادق نے بتایا کہ صلاح قلعے میں متعدد مساجد ہیں جن میں سب سے محمد علی پاشا مسجد اور سلیمان پاشا مسجد زیادہ مشہور ہیں۔ اس میں بہت سے آج اس میں متعدد عجائب گھروں کا ایک زندہ مرکز ہے جس میں پولیس میوزیم ، الجوہرہ پیلس میوزیم اور ٹرانسپورٹیشن میوزیم شامل ہیں۔