سعودی عرب : کرفیو کے دوران کن سرگرمیوں کو استثنا حاصل ہو گا ؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ایک ذمے دار کی جانب سے جاری بیان میں مملکت میں نافذ جزوی کرفیو کے حوالے سے وضاحت کی گئی ہے۔ سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پوری مملکت میں کرفیو لگانے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس فرمان کا اطلاق پیر 23 مارچ سے ہو گا۔ کرفیو کی مدت 21 روز ہے اور اس دوران شام سات بجے سے صبح چھ بجے تک گھروں سے نکلنے پر پابندی ہو گی۔

سعودی وزارت داخلہ کے مطابق درج ذیل صورتوں میں کرفیو سے استثنا حاصل ہو گا :

1 : اہم سرگرمیاں انجام دینے والے مقامات .. غذائی سیکٹر مثلا سپر مارکیٹس، سبزی ، مرغی اور گوشت فروخت کرنے کی دکانیں، روٹی کے تندور اور غذائی اشیاء تیار کرنے والے مقامات.

صحت سے متعلق سیکٹر مثلا فارمیسیز، طبی کلینکس، ڈسپنسریز، ہسپتال، لیبارٹیریز اور طبی مواد اور مشینیں تیار کرنے والے مقامات.

میڈیا سیکٹر کے مختلف ذرائع.

ٹرانسپورٹ سیکٹر مثلا سامان اور پارسلز کی منتقلی، کسٹم کلیئرنس، گودام، ڈپوز، لوجسٹک خدمات، طبی سیکٹر اور فوڈ سیکٹر اور بندرگاہوں کی سرگرمیاں.

ای کامرس کی سرگرمیاں مثلا اس سے متعلقہ ایپلی کیشنز کے لیے کام کرنے والے کارکنان.

قیام کی خدمات فراہم کرنے والی سرگرمیاں مثلا ہوٹلز اور فرنشڈ اپارٹمنٹس.

توانائی کا سیکٹر مثلا ایندھن کے اسٹیشنز اور بجلی کی کمپنی کی ہنگامی خدمات.

مالیاتی اور بیمہ خدمات فراہم کرنے والا سیکٹر.

ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر مثلا انٹرنیٹ اور کمیونی کیشن نیٹ ورکس کا آپریشن.

پانی کا سیکٹر مثلا واٹر بورڈ کی جانب سے ہنگامی خدمات اور گھروں پر پینے کا پانی پہنچانے کی خدمات.

2 : کرفیو کے اوقات میں سیکورٹی فورسز کے علاوہ صحت کے شعبے سے متعلق گاڑیوں ، حکومتی کنٹرول کی خدمات انجام دینے والی گاڑیوں اور پہلے پوائنٹ میں مذکورہ سرگرمیاں انجام دینے والی گاڑیوں کو آمد و رفت کی اجازت ہو گی۔

3 : کرفیو کے دوران اسمارٹ فون ایپلی کیشنز کے ذریعے ڈلیوری سروس کے استعمال کی اجازت ہو گی۔ یہ اجازت کھانے پینے کی ضروریات، دواؤں اور دیگر ضروری سامان کے طلب کرنے کی صورت میں ہو گی۔

مستثنی سرگرمیوں کے بارے میں جان کاری کے لیے پوری مملکت سے ٹول فری نمبر 999 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ البتہ مکہ مکرمہ صوبے کے لوگوں کو اس مقصد کے لیے 911 پر رابطہ کرنا ہو گا۔

4 : کرفیو کے اوقات میں مؤذنوں کو اذان دینے کے لیے مساجد پہنچنے کی اجازت ہو گی۔

5 : کرفیو کے دوران سفارتی مشنوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے لیے کام کرنے والوں کو اپنے کام کی جگہ پر جانے کی اجازت ہو گی۔

مقبول خبریں اہم خبریں