میں نے صدر روحانی کو دسمبر میں کرونا سے خبردار کر دیا تھا : سابق وزیر صحت

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایران کے سابق وزیر صحت حسن قاضی زادہ ہاشمی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے گذشتہ دسمبر سے ہی ملک میں سینئر عہدے داران کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے سے خبردار کر دیا تھا ... تاہم ان افراد نے ہاشمی کے مشورے کا مثبت جواب نہیں دیا۔

ہاشمی نے انسٹاگرام پر اپنی تحریر میں ایرانی حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے ملک میں جان لیوا وائرس کے بحران سے نمٹنے میں "بدترین بد انتظامی" کا مظاہرہ کیا۔ اس کے نتیجے میں کرونا ایک وبا بن کر پھیل گیا۔ ہاشمی کے مطابق وہ گذشتہ دسمبر بلکہ نومبر کے اواخر سے ہی کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے خبردار کر رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ " میں نے اس وبا پر روک لگانے کے واسطے محترم صدر سمیت ملک میں سینئر ذمے داران کو تجاویز ارسال کیں"۔

Advertisement

یہ پہلا موقع ہے جب ایرانی نظام کے ایک نمایاں سیاست دان نے اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں کافی پہلے انکشاف کر دیا تھا۔ اس کے مقابل ایرانی حکام نے بڑی تاخیر سے کرونا وائرس کے بارے میں اعلان کیا تھا۔

رواں سال 19 فروری وک مقامی خبر رساں ایجنسیوں نے انکشاف کیا تھا کہ ایران کے شہر قُم میں دو افراد کا کرونا سے متعلق ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ اسی روز ایرانی وزارت صحت نے دو افراد کے فوت ہو جانے کا بھی اعلان کیا تھا۔ اس کے دو روز بعد عوامی دباؤ کے تحت وزارت صحت نے قم شہر میں کرونا کے تین نئے کیس سامنے آنے کا اعلان کیا۔ قُم شہر ایران میں شیعوں کا ایک اہم ترین مرکز شمار ہوتا ہے۔

قاضی زادہ ہاشمی 2013 سے 2019 تک صدر حسن روحانی کی حکومت میں وزیر صحت رہے۔ انہوں نے گذشتہ نومبر میں رائے عامہ کے سامنے کرونا کے پھیلاؤ کا اعلان نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ہاشمی نے اپنی تنبیہات کو رازداری کے ساتھ ارسال کر دیا۔ ان کا خیال تھا کہ یہ طریقہ کار زیادہ کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔

ہاشمی نے ایران میں کرونا کو قابو کرنے کے لیے اختیار کیے گئے طریقہ کار اور انداز پر کڑی نکتہ چینی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح سے ہم اس بِن بلائے مہمان سے چھٹکارہ حاصل نہیں کر سکتے ،،، یہ مزید لوگوں کی جان لے گا"۔

واضح رہے کہ ایران کے رہبر اعلی علی خامنہ ای نے شروع سے ہی کرونا وائرس کے بحران کو ایک سیکورٹی ایشو کے طور پر گردانا۔ انہوں نے اس مرض کے انسداد کے صدر دفتر کی ذمے داری ایرانی پاسداران انقلاب کو سونپ دی۔ پاسداران نے اُن صحافیوں، شہریوں اور عہدے داران کے خلاف بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی کارروائی کی جنہوں نے اس بحران سے بدترین طریقے سے نمٹنے پر ایرانی حکام پر تنقید کی تھی۔

بہت سے ایرانی ملک کے رہبر اعلی علی خامنہ ای اور پاسداران انقلاب کو ملامت کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ انہوں نے قم شہر میں کرونا کے پھیلاؤ کے آغاز پر اس مرض کے حوالے سے حقیقت پر پردہ ڈالے رکھا۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ حقائق چھپانے کا مقصد یہ تھا کہ عوام 21 فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بھرپور طور پر شریک ہوں۔

ادھر ایرانی وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہانپور نے ملک میں کرونا کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ جمعرات کے روز اپنی ٹویٹ میں جہانپور کا کہنا تھا کہ ایران میں ہر ایک گھنٹے میں کرونا وائرس سے 50 نئے افراد متاثر ہو رہے ہیں جب کہ ہر دس منٹوں میں اس مرض سے متاثرہ ایک شخص فوت ہو جاتا ہے۔

ایرانی حکام کی جانب سے جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کرونا وائرس سے فوت ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 1685 اور متاثرین کی تعداد 21638 ہو چکی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا کے سبب اب تک 4 ہزار کے قریب افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جب کہ متاثرین کی تعداد 52 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

مقبول خبریں اہم خبریں