امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے سابق ایجنٹ باب لیونسن کے اہلخانہ جو 2007 میں پراسرار حالات میں ایران میں غائب ہوگئے تھے نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ باب لیونسن کا ایران میں ایک جیل میں انتقال ہوگیا ہے۔
اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں حال ہی میں امریکی عہدیداروں سے اطلاعات موصول ہوئیں جن سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ ہم ایک بہترین شوہر اور شاندار باپ سے محروم ہوگئے ہیں۔ باب لیونسن ایران میں دوران حراست پراسرار طور پر ہلاک ہوگئے ہیں۔
اہل خانہ کو معلوم نہیں کہ لیونسن کی موت کب اور کیسے ہوئی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ ایران میں 'کوویڈ 19 'کی وبا پھیلنے سے قبل اس کی موت واقع ہوئی ہے۔
ان کے اہل خانہ کی طرف سے ان کے انتقال کے اعلان کے ایک گھنٹہ بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لیونسن کی موت کی خبر کو بے بنیاد قرار دیا۔
'وائس آف امریکا' کے مطابق ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ لیونسن کی موت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہا کہ میں خود رابرٹ لیونسن کے معاملےپر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وہ ایک حیرت انگیز شخص ہیں۔ ان کا کنبہ عمدہ ہے۔ ولیونسن کے اہل خانہ کو غلط معلومات دی گئیں۔ وہ کافی عرصے سے پریشانی کا شکار ہیں۔ اس خاندان کی تکلیف کو سمجھنا ہوگا جو اپنے ایک عہدہ فرد کو ایران میں قید کیے جانے کے بعد سخت تکلیف اور رنج کا شکار ہے۔ رابرٹ ولیونسن بھی ایک طویل عرصے سے علیل تھے اور گرفتاری قبل تکلیف میں مبتلا تھے۔
ایک سوال کے جواب میں اگر انہوں نے لیونسن کی موت کی خبر کی تصدیق کی تو ٹرمپ نے کہا کہ نہیں میں اس خبر کو درست نہیں مانتا۔ ہمارے پاس اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ ایران نے لیونسن کو سنہ 2007ء میں ایران سے حراست میں لیا تھا۔ اس پر امریکی ایف بی آئی کا ایجنٹ ہونے کا الزام عاید کیا گیا اور اس پر ایران کی ایک انقلاب عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے۔