'اوپیک پلس' اجلاس سعودی عرب کی میزبانی میں جمعرات کو ہوگا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب کی حکومت کے ایک ذمہ دار ذریعے نےخبر دی ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی نمائند تنظیم'اوپیک پلس' کا اجلاس آئندہ جمعرات کو سعودی عرب کی میزبانی میں ہوگا تاہم یہ اجلاس ویڈیو کانفرنس کی شکل میں منعقد کیا جائے گا۔

سعودی عرب کے ایک اعلی عہدے دار نے کل اتوار کو کہا کہ سعودی آرامکو مئی کے مہینے کے لیے خام تیل کی قیمت فروخت کا باضابطہ اعلان کو 10 اپریل تک نہیں کرے گی۔ جمعرات کے روز ہونے والے اوپیک پلس اجلاس میں تیل کی پیدوارا میں کمی سے متعلق ممکنہ فیصلے کا انتظار کیا جائے گا۔

باخبر سعودی ذرائع نے بتایا کہ یہ ایک بے مثال اقدام ہے جو اس سے قبل آرامکو نے نہیں لیا۔ مئی کے لیے تیل کی قیمت فروخت انحصار اوپیک + اجلاس میں ہونے والے فیصلے پر ہے۔ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس اجلاس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ ہم اسے کامیاب بنانے کے لئے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ تیل کی قیمتوں کے معاملے کو ملتوی کرنے کا یہ غیرمعمولی اقدام ہے۔

آرامکو عام طور پر ہر ماہ کی 5 ویں تاریخ تک تیل کی سرکاری قیمت فروخت کی تفصیل جاری کرتی ہے۔ اسی قیمت کی بنیاد پرایرانی ، کویتی اور عراقی تیل کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ سعودی عرب ایشیائی ممالک کو یومیہ 12 ملین بیرل تیل فراہم کرتا ہے۔

سعودی ذریعے کا کہنا ہے کہ مملکت اس بار مارچ میں اوپک پلس کے اجلاس کا تجربہ نہیں دہرانا چاہتی۔ خیال رہے کہ مارچ میں اوپیک پلس ممالک کے اجلاس میں ہونے والی بات چیت کسی نتیجے کے بغیر ختم کردی تھی جس کے بعد سعودی عرب نے تیل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا۔

جمعرات کے روز سعودی رہ نماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توقع کی کہ سعودی اور روسی قیادت نے 10 ملین بیرل تک تیل کی پیداوار میں نمایاں کمی کر دیں گے۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ میں نے ابھی اپنے دوست سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بات کی جنہوں نے روسی صدر ولادی میر پوتین کے ساتھ بات کی تھی۔ مجھے توقع اور امید ہے کہ وہ لگ بھگ 10 ملین بیرل تک تیل کی پیداوار میں کمی کریں گے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ تیل اور گیس کی صنعت کے لئے بہت اچھا ہوگا۔

انہوں نے بعد میں ایک ٹویٹ میں مزید کہا تیل کی پیداوار 15 ملین بیرل تک پہنچ سکتی ہے۔

اسی پیش رفت میں سعودی عرب نے اوپیک پلس ممالک اور تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تاکہ آئندہ کے لیے تیل کی پیداوار اور اس کی قیمتوں کے حوالے سے اتفاق رائے قائم کیا جاسکے۔

مقبول خبریں اہم خبریں