کویت کی وزارتِ صحت نے ہفتے کے روز کرونا وائرس کے 93 نئے کیسوں کی تصدیق کی ہے جس کے بعد اس ننھی خلیجی ریاست میں اس مہلک وبا کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 1751 ہوگئی ہے۔
وزارتِ صحت نے گذشتہ 24 گھنٹے میں کویت میں کرونا سے ایک ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ متوفیٰ بنگلہ دیشی تارک وطن تھا اور اس کی عمر 68 سال تھی۔
کویت کے وزیرصحت ڈاکٹرل باصل الصباح نے بتایا ہے کہ کرونا وائرس کا شکارمزید 22 افراد صحت یاب ہوگئے ہیں اور اب ملک میں تن درست ہونے والے افراد کی تعداد 280 ہوگئی ہے۔
کویت نے دوسرے خلیجی عرب ممالک کی طرح کرونا کی مہلک وبا کو پھیلنے سے روکنے کےلیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ ملک میں 11 گھنٹے کا کرفیو نافذ ہے اور تاحکم ثانی ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی عاید ہے۔اس کے تحت ریستوران، کیفے ،تمام بڑے تجارتی مراکز، شاپنگ سینٹرز اور بازار بند ہیں۔اس کے علاوہ ریاست میں تمام تفریحی مقامات، کلب اور سیلون بند ہیں اور ان میں خواتین اور بچوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
واضح رہے کہ کویت نے 24 فروری کو کرونا وائرس کے پہلے تین کیسوں کی اطلاع دی تھی۔ ان تینوں افراد نے ایران کا سفر کیا تھا اور ملک میں واپسی پر ان کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔اس کے بعد فروری اور مارچ کے اوائل میں جن افراد کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے،ان میں سے بیشتر ایران ہی سے کویت لوٹے تھے۔
خلیج تعاون کونسل کے رکن چھے ممالک میں کرونا کی وبا یورپ اور امریکا سے پہلے پہنچی تھی جبکہ اس وقت یورپی ممالک اور امریکا میں کرونا سے ہلاکتوں اور متاثرین کی تعداد ہزاروں اور لاکھوں میں جاپہنچی ہے جبکہ خطہ خلیج میں ان کے مقابلے میں کہیں کم ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
کویت کے علاوہ دوسرے خلیجی ممالک میں چین اور ایران سے آنے والے سیاحوں ، زائرین یا دوسرے افراد سے کرونا وائرس پھیلا تھا اور پھر اس نے چند ہی ہفتے میں کم وبیش تمام مشرقِ اوسط کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔اس خطے میں ایران اس مہلک وَبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔