قطر میں زیرحراست شاہی خاندان کے الشیخ طلال آل ثانی کے کیس میں نئی پیش رفت
زیرحراست طلال آل ثانی کی اہلیہ کا حکومت کو شوہر پرتشدد کا الزام
خلیجی ریاست قطر کے حکمران آل ثانی خاندان کی جیل میں قید ایک اہم شخصیت الشیخ طلال آل ثانی کے کیس میں ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ قطر کے حکمران خاندان کے ایک رہ نما الشیخ سعود بن جاسم آل ثانی نے انکشاف کیا ہے کہ الشیخ طلال آل ثانی پرجعلی الزامات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ ان پر الزامات عاید کرکے انہیں پھنسانے کی کوشش کی گئی تاکہ وہ اقتدار میں اپنا حصہ نہ مانگ سکیں۔ ان کاکہنا ہےکہ قطری حکمران اس ہر اس شخص پر جھوٹے الزام عاید کریے اسے پابند سلال کرتے ہیں جو بھی ان کی مخالفت کرنے کی جرات کرتا ہے۔
ادھر الشیخ طلال آل ثانی کی اہلیہ اسماء اریان نے 'العربیہ' چینل سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ جیل میں قید ان کے شوہر کی حالت تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوران حراست ان کے شوہر کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے ساتھ منظم انداز میں بدسلوکی کی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسماء اریان نے کہا کہ قطری حکومت کے کچھ لوگوں نے میری قطر واپسی پر الشیخ طلال کو رہا کرنے کی بات کی مگر قطری حکام مجھے اپنے شوہر سے کسی قسم کے رابطے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ الشیخ سعود بن جاسم آل ثانی قطر کے حکمران خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے 'العربیہ' سے بات کرتےہوئے کہا کہ انہوں نے انسانی حقوق کے ہائی کمیشنر کی الشیخ طلال آل ثانی کی اہلیہ سے ملاقات کرائی تاکہ الشیخ طلال کے ساتھ رابطے میں ان کی مدد کی جاسکے مگر قطری حکومت نے الشیخ طلال سے رابطے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ الشیخ طلال کی قطر میں موجود تمام جائیداد ضبط کرلی گئی ہے۔ اس کے علاوہ جیل میں قید ان کی طبی حالت بھی کافی تشویشناک ہے۔