ایران کے ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ کرونا کی وبا کے علاج کے لیے اونٹ کا پیشاب پینے کی تجویز دینے والے ایک اتائی مہدی سبیلی کو حکام نے حراست میں لے لیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق تہران کے سیکیورٹی جنرل نے پولیس کو ہدایت کی کہ عوام کو گمراہ کرنے اور لوگوں کی توجہ حاصل کرنے والے اس شخص کو حراست میں لیا جائے جو لوگوں کو کرونا کے علاج کے لیے ایک جانور کا پیشاب پینے کی تلقین کررہا ہے۔
سیکیورٹی جنرل کے مطابق مہدی سبیلی نے تہران میں فاطمی اسکوائر میں طب اسلام کا ایک مرکز قائم رکھا ہے مگر اس کے پاس طب کی کوئی سند یا ڈپلوما نہیں ہے۔ ملزم سے 30 کروڑ تومان کی رقم برآمد ہوئی ہے اور اس کو پبلک پراسیکیوٹر کے سامنے پیش کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک شخص کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں اس نے اپنا تعارف مہدی سبیلی کے طورپر کرانے کے ساتھ یہ دعویٰ کیا تھا کہ کرونا وائرس کا علاج اونٹ کے پیشاب سے کیا جا سکتا ہے۔
ایران میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی خبروں اور ویڈیوز کے مطابق اس شخص نے طب اسلامی کا ماہر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ مہدی سبیلی امام صادق سائنسی وطبی تنظیم کا ڈائریکٹر ہے۔
سبیلی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوئی ہے جس میں اسے ایک اونٹ کے ساتھ کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی موصوف کا کہنا ہے کہ یہ انٹ کرونا کی پرورش روکنے کا بہترین علاج ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ایک ایرانی مذہبی رہ نما نے کرونا کا شکار ہونے والے مریضوں کا تیل کے ذریعے علاج کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس کا دعوٰی تھا کہ یہ تیل طب نبوی کا حصہ ہے اور اس میں کرونا کے مرض کی شفا موجود ہے۔