ایران میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کے مطابق عرب اکثریتی صوبہ اھواز سے گرفتار کیے گئے قیدیوں نے انتظامیہ کے ناروا اور ظالمانہ سلوک کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اھواز میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والی ایک تنظیم کے مطابق اھواز جیل میں قیدیوں نے کرونا وبا کی وجہ احتجاج کیا تھا جس پر سیکیورٹی فورسز جیل پردھاوا بول کر کئی قیدیوں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے اھواز جیل میں قیدیوں پر بغاوت کی کوشش کا الزام عاید کرنے کے بعد کئی قیدیوں کو غیرانسانی تشدد کانشانہ بنایا۔ تشدد کے استعمال کے خلاف بڑی تعداد میں قیدیوں نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اھواز کی سینٹرل جیل سے 31 مارچ کو بڑی تعداد میں قیدیوں کو تشدد کے لیے کسی نامعلوم مقام پر لے جایا گیا اور انہیں دو ہفتے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد 13 اپریل کو دوبارہ اس جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔
ان قیدیوں میں صوبہ اھواز کے کئی سرکردہ رہ نما جن میں محمد علی العموری، زھیر الھلیجی، عبدالامام زائری، سجاد دیلمی، علی کعب، جابر البوشکہ، اس کے بھائی مختار بوشکہ شامل ہیں۔ انہیں جیل میں غیرانسانی ماحول میں رکھا گیا جہاں انہیں بنیادی انسانی ضروریات اور صفائی سے بھی محروم کیا گیا۔
خیال رہے کہ ایران کی سبیدار اور شیبان جیلوں میں کرونا بیماری پھیلنے کے بعد اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے والے 35 قیدیوں کو ایرانی سیکیورٹی حکام نے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔