سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے باور کرایا ہے کہ یمن کا امن و استحکام مملکت کی اولین ترجیحات میں سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مملکت اس بات کو یقینی بنانے کا خواہاں رہا ہے اور اس نے ہمیشہ اس مقصد کے لیے کام کیا ہے۔
پیر کے روز اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں شہزادہ خالد نے کہا کہ عرب اتحاد میں شامل ممالک جن میں سعودی عرب اور امارات سرفہرست ہیں ،،، یمن میں امن و استحکام اور وہاں حالات دوبارہ سے معمول پر لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پھر سے ریاض معاہدے پر عمل درامد اور آئینی حکومت کی سپورٹ کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں تا کہ برادر یمنی عوام کی خدمت کی جا سکے۔
أكد بيان تحالف دعم الشرعية في اليمن تجاه إعلان المجلس الانتقالي الجنوبي المستغرب وفي مقدمتها المملكة والإمارات العربية المتحدة حرصهما وعملهما الدائم على أمن واستقرار اليمن وإعادة الأوضاع إلى طبيعتها والعودة لتنفيذ اتفاق الرياض ودعمه للحكومة الشرعية لخدمة الشعب اليمني الشقيق.
— Khalid bin Salman خالد بن سلمان (@kbsalsaud) April 27, 2020
انہوں نے واضح کیا کہ ریاض معاہدے پر عمل درامد میں جلدی ایک قومی ذمے داری ہے جو معاہدے پر دستخط کرنے والے دونوں فریقین کے کندھوں پر عائد ہوتی ہے۔
سعودی نائب وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ "مملکتِ سعودی عرب برادر یمنی عوام کی خاطر تمام تر کوششیں کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ ان کوششوں کا مقصد یمنیوں کے دکھوں کا مداوا کرنا ہے تا کہ وہ ایسے وطن میں محفوظ اور اطمینان سے رہ سکیں جہاں تنازع اور انارکی کی کوئی جگہ نہ ہو۔ اسی واسطے ہم یمنیوں کو تمام تر سپورٹ پیش کر رہے ہیں تا کہ ان کو مطلوب امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے"۔
التعجيل في تنفيذ اتفاق الرياض مسؤولية وطنية تقع على عاتق الطرفين الموقعين عليه استجابة لتطلعات الشعب اليمني ورغبته في السلام في ظل الجهود المبذولة والمستمرة من التحالف في دعم وتشجيع الطرفين لتنفيذ اتفاق الرياض وعدم القيام باي خطوات تصعيديه مخالفة لاتفاق الرياض.
— Khalid bin Salman خالد بن سلمان (@kbsalsaud) April 27, 2020
یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرنے والے عرب اتحاد نے جس میں سعودی عرب اور امارات سرفہرست ہیں ،،، پیر کے روز اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ حالات کو سابقہ پوزیشن پر لایا جائے۔ یمن کی جنوبی عبوری کونسل کی جانب سے ہنگامی حالت کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے اتحاد کا کہنا ہے کہ ایسے کسی بھی اقدام کو منسوخ کیا جائے جو ریاض معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہو اور اس پر جلد عمل درامد کی راہ میں حائل ہو۔ عرب اتحاد کے مطابق ریاض معاہدے کو وسیع پیمانے پر بین الاقوامی حمایت اور اقوام متحدہ کی براہ راست سپورٹ حاصل ہے۔