ترکی نے مزید شامی اجرتی جنگجو لیبیا بھیج دیے

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ترکی نے شام سے تعلق رکھنے والےمزید اجرتی جنگجوئوں کی بڑی تعداد لیبیا بھیج دی ہے۔ ترک انٹیلی جنس نے ایران نواز شامی ملیشیائوں پر زور دیا ہے کہ وہ لیبیا کے لیے مزید جنگجوئوں کی فہرستیں تیار کریں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اسپانوی اخبار 'اوکی دیارو' کے نامہ نگار رائوول ریڈونڈو نے بتایا کہ ترک انٹیلی جنس ادارے شام سے مزید جنگجوئوں کو لیبیا لانے کی کوشش کررہےہیں۔

اسپانوی صحافی اور مضمون نگار کاکہنا ہے کہ ترکی کی طرف سے شامی جنگجوئوں کو اجرت کی فراہمی میں تاخیر پرجنگجو لیڈروں نے انقرہ حکومت کے خلاف سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ترکی نے شمالی شام کے سرحدی علاقوں سے بڑی تعداد میں جنگجو بھرتی کرکے لیبیا میں جاری خانہ جنگی کے لیے بھیج رہا ہے۔

شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے سیرین آبزر ویتری نے خبردار کیا ہے کہ شام سے مزید جنگجوئوں کی لیبیا کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں لیبیا میں مزید خون خرابے کا اندیشہ ہے۔

انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ ترک انٹیلی جنس اداروں کی طرف شامی جنگجو گروپوں سے کہا گیا ہےکہ وہ اپنے جنگجوئوں کی فہرستیں تیار کریں تاکہ انہیں لیبیا بھیجنے کے انتظامات کیے جاسکیں۔

لیبیا میں کئی شامی جنگجو گروپ ترکی کی زیرنگرانی لڑائی میں شامل ہیں۔ ان میں سنہ 2016ء میں قائم کی گئی احرار الشرقیہ تنظیم بھی شامل ہے جس کے 2200 جنگجو لیبیا کی لڑائی میں شامل ہیں۔ ان میں مشرقی شام کے علاقے دیر الزور سے تعلق رکھنے والےجنگجو شامل ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں