ان دنوں سعودی عرب اور خلیجی ٹی وی چینلوں پر دکھائی جانے والی رمضان ڈرامہ سیریز'ایگزٹ 7' پر کافی تنقید ہو رہی ہے جب کہ بعض حلقوں کی طرف سے اس ڈرامہ سیریز کی حمایت بھی دیکھنے میں آئی ہے۔
'ایگزٹ 7' نامہ رمضان سیریزکی دوسری قسط میں عرب ممالک اور اسرائیل کےدرمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی بات کی گئی ہے۔ دوسری قسط نشر ہونے کے بعد فلم کے منتظمین پر کڑی تنقید کے تناظر میں سیریز کے مصنف اور پروڈیوسر "خلف الحربی" نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کو اپنے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں ذاتی طورپر اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کی دوستی کا حامی نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرامائی تمثیلات الگ اور زمینی حقائق الگ ہوتے ہیں۔ ہم ڈرامائی انداز میں کوئی تصور پیش کرتے ہوئےانتہائی حساس علاقوں میں داخل ہونے کے عادی ہیں۔ اس باب میں 'داعش' اور دہشت گردی کے مظاہر یا شیعہ اور سنی فرقہ وارانہ اختلافات ایسے موضوعات ہیں جن کا ڈرامائی تصور پیش کرتے ہوئے بہت محتاط رہنا پڑتا ہے۔ ایسے مناظر کو ڈرامائی انداز میں پیش کرنے پر بہت سے لوگ مشتعل ہوجاتے ہیں۔ ان ڈرامائی تمثیلات کے رائے عامہ کی سوچ پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور لوگ اس پر اپنا مثبت اور منفی دونوں طرح کا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا 'ایگزٹ7' میں پیش کردہ مکالموں کا مقصد اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے لیے رائے عامہ ہموار کرنا ہرگز نہیں۔ ڈارمہ دیکھنے والے ناظرین خود فیصلہ کریں کہ کیا ہم اس سیریز کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ دوستی کی راہ ہموار کررہے ہیں۔ ڈرامے کے جس سین میں اسرائیل کے ساتھ دوستی کے فروغ کا مفہوم اخذ کیا جا رہا ہے وہ ڈرامے کے دو کرداروں موقع پرست دادا اورشہرت کے لیے کوشاں بھائی کے دو کردار ہیں۔ ڈرامے کے دیگر کرداروں نے واضح اور صریح الفاظ میں اسرائیل کے ساتھ دوستی کی حمایت سے انکار کیا ہے۔
الحربی کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینیوں کے حقوق کے پرزور حامی ہیں اور دل وجان کے ساتھ فلسطینی قوم کے ساتھ ہیں۔ مگر ہم فلسطینیوں کی طرف سے خلیجی ممالک اور ان کی قیادت کے خلاف تکلیف دہ اور ذہرآلود بیانات پر دکھی بھی ہیں۔ میرا خیال ہے فلسطینیوں کی طرف سے عرب قیادت پرتنقید سے اسرائیل کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ اسرائیل ہی عربوں اور فلسطینیوں کے درمیان نفرت اور دشمنی کےبیج بو رہا ہے۔ ڈرامے کے ایک اہم کردار ناصر القصبی کے الفاظ میں جو موقف اختیار کیاگیا ہے وہ اصولی موقف ہے۔