اسرائیل: مخلوط حکومت میں بنجمن نیتن یاھو کی شمولیت عدالت میں چیلنج

شدت پسند اسرائیلی وزیراعظم کا سیاسی مستقبل خطرے میں

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

اسرائیل کی اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے مخلوط حکومت میں شمولیت کی کوششوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے جس کے بعد نتین یاھو کا سیاسی مستقبل خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔ اپوزیشن رہ نمائوں کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت میں نیتن یاھو کی شمولیت سے بدعنوانی کے مقدمات میں وزیراعظم کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں رکاوٹ پیدا ہوگی جوکہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔

خیال رہے کہ نیتن یاھو کے خلاف عاید الزامات کے تحت اسرائیلی سپریم کورٹ کے 11 رکنی بنچ نے اتوار کے روز کیسز کی سماعت کی۔ ان الزامات میں سیاسی مقاصد کے لیے رشوت دینے اور وصول کرنے، فراڈ اور اعتماد کو نقصان پہنچانے کے الزامات شامل ہیں۔ کل سوموار کو بھی نیتن یاھو کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی گئی۔

Advertisement

مختصر بحث کے بعد آئندہ جمعرات تک عدالتی فیصلہ متوقع ہے۔ اگر عدالت کا فیصلہ نیتن یاہو کے خلاف آتا ہے تو اسرائیل میں ایک بار پھر کنیسٹ کےانتخابات کا طبل بن سکتا ہے کہ اپریل سنہ 2019ء کے بعد چوتھے عام عام انتخابات ہوں گے۔ اسرائیل کی کوشش ہے کہ موجودہ کرونا کی وبا اور اسرائیل کے اقتصادی اور معاشی مسائل کے پیش نظر ایک بار پھرپارلیمانی انتخابات سے بچا جائے۔ بنجمن نیتن یاھو گذشتہ 10 سال سے اسرائیل میں وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے دوسری بڑی سیاسی جماعت 'بلیو وائٹ' کے سربراہ بینی گینٹز کے ساتھ شراکت اقتدار کا معاہدہ کیا تھا جس کے تحت نیتن یاھو کو 18 تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رکھنے کی حمایت کی گئی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں