شام میں جاری جنگ اور کرونا کے پھیلاؤ کے خطرے سے دُور گذشتہ دنوں کے دوران شامیوں کی زبانوں پر ایک نئے موضوع کا چرچا رہا۔ شامی صدر بشار الاسد اور اس کے ماموں زاد بھائی رامی مخلوف کے درمیان اختلافات اعلانیہ صورت میں منظر عام پر آ گئے۔
مخلوف جمعرات کے روز 9 برس میں پہلی مرتبہ فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک وڈیو کے ذریعے منظر عام پر آئے۔ انہوں نے اپنی پھوپھی کے بیٹے (بشار الاسد) سے اپیل کی کہ وہ مخلوف کی ملکیت ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کو بچانے کے لیے مداخلت کریں۔
مخلوف نے اتوار کے روز الزام عائد کیا تھا کہ سیکورٹی فورسز کے ادارے ان کی کمپنی کے ملازمین کو گرفتار کر رہی ہیں اور ساتھ ہی مخلوف پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ کمپنی سے دست بردار ہو جائیں۔ طویل عرصے سے منظر عام سے غائب مخلوف مختلف کمپنیوں کے مالک ہیں۔ ان میں نمایاں ترین "Syria Tel" ہے جو شام میں ٹیلی کمیونی کیشن مارکیٹ میں 70% حصے کی مالک ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے مطابق سیکورٹی اداروں نے اتوار کے روز سیریا ٹیل کمپنی کے 28 سے زیادہ مینجرز اور ٹکنیشنز کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ گرفتاریاں روس کی ہدایت پر عمل میں آئیں۔ چھاپوں اور گرفتاریوں کی مذکورہ کارروائیوں میں روسی فورسز بھی شریک رہیں۔ المرصد کے مطابق مخلوف ابھی تک آزاد ہیں اور انہیں حراست میں نہیں لیا گیا۔
المرصد نے مزید بتایا کہ سیریا ٹیل کمپنی کے ملازمین اور تکنیکی اہل کاروں کو 3 ہفتوں کے لیے ٹیلی کمیونی کیشن ٹاورز میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ اس سے قبل مذکورہ افراد کا ان ٹاورز میں داخلہ روٹین کا حصہ تھا۔
اس معاملے کا آغاز روس کے اس اصرار کے بعد سے ہوا کہ وہ مخلوف کو ہٹا کر "سيريا ٹیل" کمپنی اپنے ہاتھوں میں لینا چاہتا ہے۔ شامی حکومت کے ہمنوا حلقوں میں بڑے پیمانے پر یہ اندیشے جنم لے رہے ہیں کہ ایسا ہونے کی صورت میں معاشی صورت حال ابتر ہو جائے گی۔ اس لیے کہ مخلوف کے زیر انتظامی کمپنیوں میں لاکھوں افراد کام کر رہے ہیں۔
اس سے قبل شام میں ٹیلی کمیونی کیشن ریگولیٹری اتھارٹی اپنے ایک فیصلے میں مخلوف کی کمپنی "سيريا ٹیل" اور ایک دوسری موبائل کمپنی "ایم ٹی این" کو خبردار کر چکی ہے کہ وہ ریاست کے خزانے کو 234 ارب لیرہ کی واپسی کا انتظام کریں۔ مقررہ مدت میں ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں اتھارٹی نے دھمکی دی ہے کہ وہ ریاست کے خزانے کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے مطلوبہ قانونی اقدامات کرے گی۔