سعودی انسداد بدعنوانی اور مانیٹرنگ اتھارٹی کے ایک سرکاری ذریعہ نے بتایا ہے کہ مالی اور انتظامی بدعنوانی کے متعدد مقدمات میں عدالتوں کی جانب سے فیصلے سنائے گئے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق انسداد بدعنوانی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ان مقدمات میں عوامی رقوم میں ہیر پھیر، انتظامی اختیارات کا غلط استعمال ، رشوت ستانی، جعلسازی ، جعلی ایڈیٹر کا استعمال ، منی لانڈرنگ اور ان جرائم کے مرتکب افراد کو پناہ دینے کے جرائم شامل ہیں۔ مذکورہ الزامات کا سامنا کرنے والے 12 ملزمان کو انتظامی عدالت کے اہلکار، ایک عرائض نویس اور چھ دیگر افراد شامل ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی 'ایس پی اے' نے عدالتوں کی طرف سے مالی اور انتظامی کرپشن میں ملوث افراد اور انہیں سنائے جانے والے کیسز کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انتظامی عدالت کے اہلکاروں کی طرف سے فرائض منصبی میں غفلت برتنے اور قومی املاک کے معاملے میں ہیر پھیر سے 65 ملین ریال کی رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کرائی جا سکی۔
ایک سرکاری ملازم پر جعلی چیک جاری کرنے پر رشوت وصولی کا الزام ہے۔ ان ملزمان کو اختیارات کے غلط استعمال اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک ملزم کو 11 سال چھ ماہ قید اور بھاری جرمانہ کیا گیا ہے جب کہ مجموعی طور تمام ملزمان کو 22 سال 10 ماہ قید اور 15 لاکھ ریال کا جرمانہ کیا گیا ہے۔
ایک دوسرے کیس میں المجعمہ گورنری میں شاہ خالد اسپتال کا ٹھیکہ دینے کے عوض دو سرکاری اہلکاروں پر رشوت وصول کرنے کا الزام عاید کیا گیا۔اس کیس میں ملزمان کی وجہ سے قومی خزانے کو 23 ملین ریال کا نقصان پہنچا ہے۔ان میں سے ایک ملزم کو سات سال 6 ماہ قید اور 11 لاکھ 20 ہزار ریال جرمانہ کیا گیا ہے۔ دوسرے ملزم کو چھ سال چھ ماہ قید اور 10 لاکھ 20 ہزار ریال ریال جرمانہ کیا گیا۔
تیسرے کیس میں الریاض ڈایریکٹوریٹ کے دو ملازمین پر انجینیرنگ کنسلٹنسی دفتر میں قابلت کا لائنسنس جاری کرنے کے عوض دو لاکھ 50 ہزار ریال کی رشوت وصول کرنے کا الزام عاید کیا گیا۔ انہیں ڈیڑھ سال قید اور بھاری جرمانہ کی سزائیں سئائی گئی ہیں۔