امریکی عدالت کے اشتہاری قطری شہزادے کے جرائم کے نئے گواہ سامنے آگئے

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

خلیجی ریاست قطر کے امیر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے امریکا کی ایک عدالت کی طرف سے اشتہاری قرار دیے گئے بھائی خالد بن حمد آل ثانی کے سنگین جرائم کے مزید گواہ سامنے آئے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق خالد بن حمد کے جرائم کے متاثرین کی خاتون وکیل ریپیکا کاسٹانیڈا نے کہا ہے کہ مدعا علیہ پر قتل، اقدام قتل، اغواء برائے تاوان، تشدد اور بلیک میلنگ جیسے جرائم کے مزید گواہ سامنے آئے ہیں۔

Advertisement

امریکی خاتون وکیل نے حال ہی میں خالد بن حمد کےسنگین جرائم کا پردہ چاک کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ملزم نے اپنی بیوی کا غصہ ٹھنڈہ کرنے کے لیے ایک بے گناہ شخص کو موت کےگھاٹ اتار دیا تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بازار سے واپسی میں تاخیر کرنے خالد کی بیوی اپنے ایک بھارتی ملازم پر سخت برہم ہوئی اور خالد بن حمد نے ملازم کی غلطی کو ناقابل معافی اور واجب القتل جرم قرار دے کر اسے جان سے مار دیا۔ خالد بن حمد نے یہ اقدام محض اپنی بیوی کو راضی رکھنےاور اس کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے کیا حالانکہ ملازم کا کوئی قصور نہیں تھا۔ قطری شہزادے کے کئی دیگر جرائم کی فہرست میں یہ بھی ایک سنگین جرم شامل ہےجس کے گواہ موجود ہیں۔

وکیل کاسٹانیڈ کا کہنا ہے کہ سنہ 2019ء میں امریکا کی عدالت میں ماتھیو پیٹرڈ اور ماتھیو الینڈی نامی دو افراد نے خالد بن حمد کے خلاف عدالت میں دعویٰ دائر کیا جس میں خالد بن حمد آل ثانی پر اقدام قتل اور قتل پر اکسانے سمیت دیگر جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا گیا۔ اقدام قتل کےالزامات میں امریکا میں کار ریس کی ایک آرگنائزنگ کمپنی کے عہدیدارکے قتل پراکسانے میں ملوث ہونے کا الزام بھی شامل ہے۔ بعد میں اس الزام میں مزید تین افراد بھی شامل ہوگئے اور انہوں نے بھی قطری شہزادے کے جرائم کی تصدیق کرتے ہوئے عدالت سے ان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ کاسٹانیڈا نے بتایا کہ اس وقت تک خالد بن حمد کے خلاف دعویٰ کرنے والے افراد کی تعداد پانچ ہوچکی ہے جب کہ قتل پراکسانے کی گواہی دینے کے لیے7 افراد نے اپنے بیانات قلم بند کرائے ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں