عراق کی عدلیہ نے گذشتہ سال اکتوبر کے بعد حکومت کے خلاف احتجاجی جلسے،جلوسوں میں حصہ لینے کی پاداش میں گرفتار کیے گئے مظاہرین کی رہائی کا حکم دیا ہے جبکہ وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے خلاف لڑائی میں اہم کردار ادا کرنے والے اعلیٰ شہرت کے حامل عراقی جنرل کو انسداد دہشت گردی فورس کا نیا سربراہ مقرر کیا ہے۔
عراق کی سپریم جوڈیشری کونسل نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے نئے وزیراعظم کے اعلان کی روشنی میں مظاہرین کی رہائی کا حکم دیا ہے۔کونسل نے ان زیر حراست افراد کو آئین کی دفعہ 38 کے تحت رہا کیاہے۔اس دفعہ میں احتجاج کے حق کی ضمانت دی گئی ہے لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ ایسے افراد نے تشدد کی کسی کارروائی کا ارتکاب نہ کیا ہو۔
عراق کے نئے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے ہفتے کی شب کابینہ کے پہلےاجلاس کے بعد کہا تھا کہ مظاہرین کا تحفظ کیا جانا چاہیے اور تشدد میں ملوّث افراد کے سوا باقی تمام مظاہرین کو رہا کردیا جائے۔
عراق کے دارالحکومت بغداد میں یکم اکتوبر2019ء کو ارباب اقتدار وسیاست کی بدعنوانیوں ، بے روزگاری اور سرکاری خدمات کے پست تر معیار کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے اور وہ ملک کے جنوبی شہروں تک پھیل گئے تھے۔اس احتجاجی تحریک پر قابو پانے کے لیے عراقی سکیورٹی فورسز نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا تھا۔ان کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق کم سے کم 600 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور سیکڑوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
عراق میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے اور ان کی تحریک کا زور ٹوٹ گیا تھا۔تاہم بعض مظاہرین نے اب بھی بغداد میں دھرنا دے رکھا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اس تحریک کو مرنے نہیں دیں گے۔
ان مظاہرین نے ہفتے کے روز بغداد کے علاقے گرین زون کی جانب جانے والے دریائے دجلہ پر واقع الجمہوریہ پل پر احتجاج کیا ہے۔انھوں نے نئے وزیراعظم الکاظمی کو مسترد کردیا اور کہا کہ وہ سیاسی اشرافیہ کے نامزد وزارت عظمیٰ کے کسی بھی امیدوار کو مسترد کردیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل عبدالوہاب الصاعدی کی ترقی اور تقرر
وزیراعظم الکاظمی نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالوہاب الصاعدی کو ترقی دینے کا اعلان کیا ہے اور انھیں عراق کی ایلیٹ انسداد دہشت گردی سروس کا سربراہ مقرر کیا ہے۔
قبل ازیں وہ اسی فورس میں کمانڈر رہ چکے ہیں لیکن سابق وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے انھیں اس عہدے سے نامعلوم وجوہ کی بنا پر ہٹا دیا تھا اور انھیں تنزل کے بعد وزارت دفاع میں ایک اور اسامی پر مقرر کردیا تھا۔عراقی عوام نے ان کے تنزل کے خلاف سڑکوں پر نکل کر سخت احتجاج کیا تھا اور سابق وزیراعظم کے فیصلے کو کرپشن کا شاخسانہ قرار دیا تھا۔
56 سالہ جنرل الصاعدی نے شمالی شہر موصل میں داعش کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ان کے زیرقیادت عراقی فورسز نے داعش سے موصل کا کنٹرول دوبارہ واپس لیا تھا۔اس کے علاوہ بھی انھوں نے داعش کو شکست سے دوچار کرنے کے لیے بہت سی کارروائیوں میں عراقی سکیورٹی فورسز کی قیادت کی تھی۔
