سعودی عرب : سرکاری استغاثہ کا نیا نظام جاری

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب میں پیر کے روز سرکاری استغاثہ (پبلک پراسیکیوشن) کا نیا نظام جاری ہو گیا ہے۔ اسی طرح فوجداری اقدامات اور بڑے جرائم کے تعین کے تحت حراست میں لیے جانے کی ذمے داری سے متعلق نظام کے آرٹیکل 112 میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں سرکاری استغاثہ خود مختار طور پر حراست میں لینے کا عمل مکمل کر سکے گی۔ اس سے قبل وزارت داخلہ کی مداخلت کے بغیر ایسا ممکن نہیں تھا۔

سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر شیخ سعود المعجب نے اس حوالے سے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزيز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔

Advertisement

المعجب کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کابینہ کا فیصلہ عدالتی نظام کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے جس کے ذریعے عدلیہ اپنی ذمے داریاں مکمل آزادی اور غیر جانب دارانہ طریقے سے ادا کرنے میں کامیاب ہو گی۔

المعجب کے مطابق نئے نظام کے اجرا کا مقصد سرکاری استغاثہ کے اختیارات کو مضبوط بنانا اور اس کے میکانزم کے قواعد و ضوابط کو راسخ بنانا ہے۔ یہ امر فوجداری انصاف کے تقاضوں کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

المعجب نے بتایا کہ کابینہ کا مذکورہ فیصلہ سعودی عرب کے ویژن (2030) پروگرام کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ اس کا مقصد شہریوں اور غیر ملکی مقیمین کے واسطے انصاف کو یقینی بنانا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں