دنیا بھر کی حکومتیں، ہوائی اڈے اور فضائی کمپنیاں اس وقت فضائی سفیر کے دوبارہ آغاز کے لیے سلامتی کے عبوری اقدامات پر غور کر رہی ہیں۔ ان مین مسافروں کے درجہ حرارت کی لازمی جانچ اور مسافروں کے بیچ فاصلہ برقرار رکھنا شامل ہے۔ اس حوالے سے دبئی کے ہوائی اڈے کو آپریٹ کرنے والی "دبئی ایئرپورٹس کمپنی" کے چیف ایگزیکٹو وِل گریفتھس کا کہنا ہے کہ مسافروں کے درجہ حرارت کی جانچ اور چہروں پر ماسک لگانا یہ تمام ہوائی اڈوں پر مشترکہ منظر ہو گا تا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر روک لگائی جا سکے۔ تاہم مسافروں کے بیچ سماجی فاصلے کے نتیجے میں فضائی سفر کے اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
گریفتھس نے مزید کہا کہ "ہمیں مسافروں اور عملے کے تحفظ کے لیے تمام مطلوبہ اقدامات کرنا ہوں گے"۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ "سماجی فاصلے کی پاسداری کرتے ہوئے ہم کسی بھی صورت میں اپنی حقیقی گنجائش کے قریب پہنچ کر کام نہیں کر سکیں گے"۔
گریفتھس نے یہ بھی کہا کہ جسمانی فاصلے کے سبب فضائی سفر کے ٹکٹس کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے کہ فضائی کمپنیوں کی جانب سے طیارے کی بعض نشستوں کو خالی رکھنے کی صورت میں فروخت ہونے والے ٹکٹوں کی تعداد کم ہو جائے گی۔
دبئی ایئرپورٹس کمپنی کے سربراہ کے نزدیک جن ملکوں نے کرونا وائرس پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہ اپنے درمیان سرحدوں کو دوبارہ کھول دینے پر آمادہ ہیں ،،، غالبا وہاں عن قریب فضائی سفر کی طلب سامنے آئے گی ،،، البتہ یہ ابھی نہیں بتایا جا سکتا کہ فضائی سفر کی سطح کرونا کے پھیلنے سے قبل والی پوزیشن پر کب واپس آئے گی۔
واضح رہے کہ دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے ہے۔ کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے متحدہ عرب امارات کی جانب سے سخت اقدامات کے ساتھ ہی مارچ کے اواخر میں دبئی کے ہوائی اڈے پر پیسنجر سروس معطل کر دی گئی تھی۔