سوڈان : متنازع بیان دینے والے وزیر صحت کی برطرفی کی حقیقت ؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

بدھ کے روز سوڈان کے وزیر صحت اکرم علی التوم کی برطرفی سے متعلق خبریں گردش میں آنے کے بعد ان کے نام نے ایک بار پھر عوامی حلقوں میں تنازع کھڑا کر دیا ہے۔

متعدد سرکاری ویب سائٹس نے جن مین بعض سرکاری پلیٹ فارمز بھی شامل ہیں مذکورہ وزیر کے برطرف کر دیے جانے کی خبر نشر کی۔ بعد ازاں وزیر ثقافت و اطلاعات فیصل محمد صالح نے واضح کیا کہ التوم ابھی تک اپنے منصب پر فائز ہیں اور ان کی برطرفی کے حوالے سے قطعا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیر صحت کی برطرفی کے سلسلے میں کوئی اتفاق رائے یا کسی ادارے کی سفارش کا وجود نہیں۔

سوڈانی وزیر ثقافت و اطلاعات کے مطابق بدھ کے روز ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں کابینہ، خود مختار کونسل اور فریڈم اینڈ چینج فورسز اتحاد کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں کئی معاملات زیر بحث آئے۔ اجلاس کے اختتام پر بعض ارکان نے وزیر صحت اکرم علی التوم کی کارکردگی کے حوالے سے نوٹ پیش کیے۔ بعض دیگر ارکان نے وزیر کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔

وزیر ثقافت و اطلاعات نے باور کرایا کہ "وزیر صحت تنقید سے بالا تر نہیں ، وہ دیگر وزراء کی طرح جواب دہ ہیں ... تاہم ان کے تبدیل یا برطرف کیے جانے کے حوالے سے خبر درست نہیں"۔

یاد رہے کہ وزیر صحت اکرم علی التوم کے دو ہفتے قبل دیے گئے ایک بیان نے وسیع پیمانے پر ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کرونا وائرس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اس وبا میں آپ کی صحت آپ کے اپنے ہاتھوں میں ہے .. اس مرض کا پیناڈول کے سوا کوئی علاج نہیں .. اگر مریض کا دم گھٹ رہا ہو تو اسے آکسیجن دی جائے گی .. اور اگر اس پر تنگی ہوئی تو وہ مختصر دورانیے میں مر جائے گا"۔

مقبول خبریں اہم خبریں