پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم ریار خان میں گذشتہ ماہ سفاک باپ کےہاتھوں پانچ سالہ بچے کا وحشیانہ قتل کاواقعہ ایک بار پھر ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنا ہے۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی ایک تصویر میں ایک کم سن بچے کی پھندے سے لٹکی لاش دکھائی گئی اور اس تصویر میں بچے کے والد کو بھی قریب ہی کھڑے دیکھا جاسکتا ہے۔
تصویر وائرل ہونے کےبعد بعض ذرائع ابلاغ نے اسے بھارت میں مسلمانوں پر ہندو انتہا پسندوں کے نسل پرستانہ تشدد کا واقعہ قرار دیا گیا مگر حقیقت میں اس واقعے کا بھارت میں مسلمانوں سے نسلی تعصب یا تشدد سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلام آباد میں العربیہ کی ٹیم نے اس واقعے کی تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ یہ تصویر اس بچے کی ہے جسے اپریل کےآخری ہفتے میں جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں اس کے والد نے گلے میں پھندا ڈال کر قتل کردیا تھا۔ پولیس نے بچے کے قاتل والد کووقوعہ کے آدھے گھنٹے کے اندر گرفتار کرلیا تھا اوراس کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔
اس واقعے کے سامنے آنے کے بعد عوام میں گھریلو تشدد کے جرائم پر سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
اس واقعے کی تفصیلات 29 اپریل کو پاکستانی خبارات میں چھپ چکی ہیں تاہم بعض عالمی ذرائع ابلاغ نے اسے دوبارہ اچھالنے کی کوشش کی ہے۔