سعودی عرب:اسرائیل کا غربِ اردن کے حصوں کا ہتھیانے کا منصوبہ مسترد

فلسطینی عوام کی اُمنگوں کے مطابق اورمشرقی القدس دارالحکومت کے ساتھ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب نے اسرائیل کا مقبوضہ مغربی کنارے کے بعض علاقوں کو ہتھیانے کا مجوزہ منصوبہ مسترد کردیا ہے اور فلسطینی عوام کی اُمنگوں کے مطابق ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کیا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔

سعودی وزارت خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’مملکت کسی بھی یک طرفہ کارروائی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ایسے کسی بھی اقدام کی مذمت کرتی ہے جس سے خطے میں سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے امن عمل کی بحالی کے امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔‘‘

Advertisement

سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے فلسطینی عوام ، ان کے انتخاب اور مشرقی بیت المقدس دارالحکومت کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی غیرمتزلزل حمایت کےعزم کا اعادہ کیا ہے۔

سعودی عرب نے بین الاقوامی قوانین کے مطابق مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے کوششوں کی حمایت کا بھی اعادہ کیا ہے تاکہ برادر فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق تنازع کا جامع اور منصفانہ حل تلاش کیا جاسکے۔

گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ یہودی بستیوں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع وادیِ اردن میں اسرائیلی قانون کا اطلاق کرسکتے ہیں۔ان کے بہ قول ’’اسی علاقے میں قوم یہود کی پیدائش ہوئی اور وہ پروان چڑھی تھی۔‘‘

عالمی برادری نے بدھ کو اسرائیل کے جولائی تک مقبوضہ مغربی کنارے کے بعض حصوں کو ہتھیانے کے منصوبے کی مذمت کی تھی جبکہ امریکا نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیانات ازکار رفتہ ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو ایک عرصے سے غربِ اردن میں فلسطینی اراضی پر قائم یہودی بستیوں اور دوسرے علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے اعلان کرتے رہے ہیں لیکن انھیں اس پر عمل درآمد کی ہمت نہیں ہوئی تھی۔

اس سال کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ امن منصوبے سے انھیں شہ ملی ہے۔اب وہ بین الاقوامی برادری کی مخالفت کے باوجود فلسطینی علاقوں کو ہتھیانے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ اس ضمن میں ان کی بھرپور حمایت اور حوصلہ افزائی کررہی ہے۔

وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کے سابق سیاسی حریف اور اب اقتدار میں ساتھی بینی گینز کے درمیان مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے طے شدہ سمجھوتے کے تحت نئی کابینہ یکم جولائی سے یہودی بستیوں کو ضم کرنے کے منصوبے پر غور شروع کرے گی۔

امریکا کے سابق نائب صدر اور اب نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کے مدمقابل ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے فلسطینی اراضی کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کی مخالفت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امن کے لیے امید کو نقصان پہنچے گا۔

مقبول خبریں اہم خبریں