عراقی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے داعش کے اہم رہ نما عبدالناصر قرداش کا کہنا ہے کہ تنظیم کی قیادت نے ابو بکر البغدادی کے مطالبے پر داعش کے افکار اور نظریات پر نظر ثانی کی تھی۔
قرداش کے مطابق یہ پیش رفت آخری چند برسوں کے دوران میں تنظیم کے ہاتھ سے متعدد ٹھکانے نکل جانے کے بعد ہوئی۔ قرداش ابو بکر البغدادی کے بعد داعش تنظیم کی خلافت سنبھالنے کا ممکنہ امیدوار تھا۔ اس نے العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں متعدد انکشافات کیے ہیں۔
عراق میں گرفتار ہونے والے قرداش کو داعش تنظیم کی معلومات کا بینک شمار کیا جاتا ہے۔
عبدالناصر قرداش عراق کے شمالی شہر موصل میں پیدا ہوا تھا۔ ابو عمر البغدادی سے لے کر ابو بکر البغدادی کے دور تک بہت سے عسکری مشن اس کے حوالے کیے گئے۔ شام اور عراق کی سرزمینوں پر قرداش نے کئی عسکری کارروائیوں کی نگرانی انجام دی۔ وہ داعش میں عرب رہ نماؤں کے قریب ہونے کے سبب جانا گیا۔
سیکورٹی امور کے ماہر ہشام الہاشمی نے اُن دستاویزات کی جانب اشارہ کیا جن پر قرداش کے دستخط موجود ہیں۔ ان سے تنظیم کے اندر قرداش کی اہمیت سامنے آتی ہے۔ ان دستاویزات کے مطابق وہ البغدادی سے براہ راست مخاطب ہوتا تھا۔ تحقیقات کے دوران قرداش نے داعش تنظیم کے اندر عربوں اور غیر ملکیوں کے درمیان اختلافات کی شدت کا انکشاف کیا ہے۔ اسی طرح مالی رقوم کی چوری، معرکوں کے دوران ارکان کے خاندانوں کا باہر نکالا جانا اور قیدیوں کا قتل ، یہ تمام ایسے امور ہیں جن پر تنظیم کے اندر کافی بحث و مباحثہ ہوتا رہا۔
قرداش نے "العربيہ" اور "الحدث" کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اُن وجوہات پر روشنی ڈالی جنہوں نے داعش کو مجبور کر دیا کہ وہ عراق میں 900 غداروں کو موت کے گھاٹ اتار دے۔
قرداش نے ابو بکر البغدادی کو غیر عادل قرار دیا۔ قرداش نے تنظیم میں "مجاہدين اور انصار" کی اصطلاحات کو بھی وضح کیا اور ہر فریق کے مشن اور ذمے داریوں کی تقسیم کا طریق کار بیان کیا تھا۔