سعودی فرماں رواؤں کے ذاتی محافظ اور ساتھ سعدی بن شنیبر چھیبس رمضان کو 96 برس کی عمر میں خاموشی کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کو شاہ خالد اور شاہ فہد کا ساتھ حاصل رہا۔ اس سے قبل وہ مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز کے ذاتی محافظین کے دستے میں شامل رہے۔ انہوں نے سعودی عرب کی تاریخ کے مختلف مرحلے دیکھے۔ سعدی کی خدمات کا سلسلہ 45 برس سے زیادہ عرصے پر محیط ہے۔ یہ سلسلہ ان کی کم عمری میں شروع ہو گیا تھا۔
سعدی بن شنیبر نے 17 برس کی عمر میں روزگار کی تلاش میں دیہی علاقے سے شہر کا رخ کیا۔ انہیں یہ معلوم نہ تھا کہ وہ شاہی خاندان میں سعودی عرب کے فرماں رواؤں کے گرد خدمات انجام دیں گے۔ وہ سترہ برس کی عمر میں عسکری شعبے بالخصوص شاہی محافظین کے ساتھ وابستہ ہو گئے۔ جلد ہی وہ شاہ عبدالعزیز کے ذاتی محافظین میں شامل ہو گئے اور پھر مملکت کے بانی کی وفات تک ان کے ساتھ رہے۔
سعدی بن شنیبر نے آنے والے فرمارواؤں کے ساتھ کام جاری رکھا۔ انہیں شاہ عبدالعزیز کے پوتوں کا انتہائی اعتماد حاصل رہا۔ سعدی نے شاہد فیصل بن عبدالعزیز کے ساتھ کام کیا اور ان کی وفات تک ساتھ رہے۔ شاہ خالد کے تخت پر بیٹھنے کے بعد انہوں نے سعدی کو ذاتی ساتھی بنا لیا۔ یہاں تک کہ وہ اور شاہ خالد ایک دوسرے کے لیے بڑی حد تک لازم و ملزوم بن گئے۔
شاہ خالد کی وفات کے بعد شاہ فہد نے حکم رانی سنبھالی۔ اب کچھ تبدیل نہیں ہوا اور بن شنیبر پر شاہی خاندان کا عتماد بدستور قائم رہا۔ شاہ فہد نے سعدی کو ذاتی ساتھی بنا لیا اور وہ سعودی فرماں روا کے ہر بیرونی سفر میں ان کے ساتھ رہے۔
اس طرح 45 برس تک خدمات انجام دینے کے بعد سعدی بن شنيبر نے شاہ فہد سے درخواست کی کہ عمر رسیدہ ہونے ہو جانے کے سبب وہ خدمات کی انجام دہی جاری نہیں رکھ سکتے ،،، لہذا انہیں سبک دوش کر دیا جائے۔