ترکی کی جانب سےلیبیا کی قومی وفاق حکومت کی اسلحہ، فوجی وسازمان، عسکری اور سیاسی مدد کا سلسلہ جاری ہے۔ العربیہ اور الحدث چینلوں کے مطابق کل اتوار کے روز بھی ترکی کےدو کارگو طیارے لیبیا کے مصراتہ ہوائی اڈےپر اترے ہیں۔
ترکی کی طرف سے یہ کارگو طیارے ایک ایسے وقت میں لیبیا پہنچے ہیں جب گذشتہ روز انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزر ویٹری نے بتایا تھا کہ شام سے مزید پانچ سو جنگجو لیبیا بھیجے گئے ہیں جس کے بعد لیبیا میں شامی جنگجوئوں کی تعداد 10 ہزار ایک سو ہوگئی ہے۔
سیرین آبزر ویٹری کی رپورٹ کے مطابق شام سےمزید پانچ سو جنگجولیبیا میں قومی وفاق حکومت کی عسکری مدد کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ترکی میں اس وقت 3400 جنگجو زیر تربیت ہیں۔
خیال رہے کہ انیس جنوری 2020ء جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ہونے والے ایک بین الاقوامی اجلاس میں ترکی سمیت دیگر ممالک پر زور دیا گیا تھا کہ وہ لیبیا میں عسکری مداخلت کا سلسلہ بند کریں۔ ترکی کو لیبیا کی قومی وفاق حکومت کا حلیف خیال کیا جاتا ہے۔
گذشتہ ہفتے کے روز امریکا نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ لیبیا کے معاملے میں غیر ملکی فوجی مداخلت جنگ زدہ ملک میں جاری بحران کو مزید گھمبیر کرنے کا موجب بن سکتی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن سے ٹیلیفون پر بات چیت کی تھی۔ دونوں رہ نمائوں کے درمیان لیبیا کے بحران سمیت دیگر امور پرتبادلہ خیال کیا گیا تھا۔