ترکی کی جانب سے 50 داعشی جنگجوئوں کو لیبیا بھیجے جانے کا انکشاف

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایک طرف امن پسند دنیا دولت اسلامیہ داعش کے خلاف نبرد آزما ہے اور دوسری طرف ترکی کی حکومت شام کے داعشی جنگجوئوں کے ساتھ ساز باز کرکے انہیں لیبیا میں لڑائی کے لیے استعمال کررہی ہے۔

لیبیا کی نیشنل آرمی نے چند روز قبل بتایا تھا کہ اس نے شام سے ترکی کے ذریعے لیبیا بھیجے ایک داعشی کمانڈر محمد الرویضانی المعروف ابو بکر الرویضانی کو گرفتار کیا ہے۔ الرویضانی کو داعش کے انتہائی خطرناک جنگجوئوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

Advertisement

ایک جنگجو کمانڈر نے شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ سیرین ہیومن رائٹس آبزر ویٹری کو بتایا کہ ترکی کے کہنے پر مشرقی شام کے حمص صوبے سے داعش کے 50 جنگجو لیبیا کی قومی وفاق حکومت کی مدد کے لیے طرابلس پہنچے ہیں۔

با خبر ذرائع نے المرصد کو بتایا کہ سابق النصرہ فرنٹ کی بیعت کرنے اور تنظیم ٹوٹنے کے بعد داعش میں شامل ہونے والے ایک خطرناک جنگجو کو اس کے 49 ساتھیوں کے ساتھ لیبیا بھیجا گیا۔

خیال رہے کہ ترکی پرالزام عاید کیا جا رہا ہے کہ وہ لیبیا میں اپنی حلیف قومی وفاق حکومت کی عسکری مدد کے لیے شام سے جنگجو بھرتی کرکے طرابلس روانہ کررہا ہے۔ حالیہ ایام میں سامنے آنےوالی خبروں کےمطابق ترکی شام سے بھرتی کیے آٹھ ہزار سے زاید اجرتی قاتلوں کو لیبیا بھیج چکا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں