امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مورگن اورٹیگاس نے العربیہ اور الحدث کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراق میں ایران کے عزائم شرمناک ۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اور بغداد کےدرمیان بات چیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن بغداد کے ساتھ ایک جنگی زون کی حیثیت سے معاملہ نہیں کرتا۔ دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹجک بات چیت صرف فوجی موجودگی پر تبادلہ خیال تک محدود نہیں بلکہ دوطرفہ تعلقات اور سیاسی، معاشی اور ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا عراق کوانسانی مدد فراہم کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔ امریکا کی امداد نے عراق کے ساتھ شراکت کو مضبوط کیا۔ امریکا عراق کی خود مختاری اور استحکام چاہتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے نہ صرف جوہری پروگرام کی وجہ سے بلکہ اس خطے میں ملیشیاؤں کو مالی مدد کی وجہ سے بھی ایرانی حکومت کو معاشی دباؤ مہم کا نشانہ بنایا۔
ایک سوال کے جواب میں امریکی حکومت کی خاتون ترجمان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایرانی حکومت کے کم از کم 20 سینیر عہدیدار کرونا وائرس سے متاثر تھے۔ ان میں سے کچھ کی موت واقع ہوگئی ۔انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت سابق امریکی انتظامیہ کی طرف سے جوہری پروگرام پرطے پائے معاہدے کے بعد دی گئی رقم کو صحت کی سہولیات اور انفراسٹرکچرپرخرچ کر سکتی تھی۔
-
عراق میں اپنی فوج کم کریں گے ، مستقل وجود کے لیے کوشاں نہیں : امریکا
امریکی اور عراقی حکومت نے جمعے کی صبح جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ امریکا آئندہ مہینوں کے دوران عراق میں اپنے فوجی وجود میں کمی لانے ... مشرق وسطی -
ایران نواز ملیشیائیں عراق کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں:امریکا
امریکا کے اسسٹنٹ سکریٹری برائے مشرق قریب ڈیوڈ شینکر نے جمعرات کے روز العربیہ اور الحدث کو دیئے گئے بیانات میں کہا ہے کہ عراق کو بغداد میں امریکی ... مشرق وسطی -
کیا عراق میں ایرانی رسوخ کم ہو رہا ہے؟ ... برطانوی اخبار کا استفسار
رواں سال جنوری میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک اہم ترین سینئر کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے موقع پر تہران نے اس عزم کا اظہار ... مشرق وسطی