عرب لیگ کے عرب ممالک کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیث نے کردستان ورکرز پارٹی کے عناصر کا مبینہ پیچھا کرنے کے لیے شمالی عراق کے علاقوں میں ترکی کی جانب سے شروع کیے گئے فوجی آپریشن کی مذمت کی ہے۔ عرب لیگ کا کہنا ہے کہ ترکی کی فوجی مداخلت عراق کی خودمختاری پر حملے کے مترادف ہے۔ ترکی کی طرف سے شمالی عراق میں کرد باغیوں پر حملے بغداد میں حکومت کی حمایت کے بغیر ہو رہے ہیں۔ جس سے ترکی کی عربوں اور کردوں سے عداوت کی عکاسی ہوتی ہے۔ عراق میں فوجی کارروائیوں کے ذریعے انقرہ بین الاقوامی قانون اور اپنے عرب پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کی توہین کررہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ عرب ملکوں میں ترکی کی فوجی مداخلت، چاہے وہ شام ، لیبیا یا عراق میں ہوں تمام عرب ممالک کےلیے تشویش کا باعث ہیں۔ ہم عراق اور دوسرے عرب ملکوں میں ترکی کی فوجی مداخلت کو مسترد کرتے ہیں۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ترکی عرا اور دوسرے ملکوں پر حملوں کے ذریعے اپنے پرانے توسیع پسندانہ عزائم کے حصول کے لیےکوشاں ہے۔
عرب لیگ کے ہیڈ کواٹر میں جنرل سیکرٹریٹ کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ رواں سال مارچ میں تنظیم نے ترکی کی عرب ممالک میں مداخلت کے خلاف ایک قرارداد منظور کی تھی۔ قرارداد میں عراق اور دوسرے عرب ملکوں میں ترکی کی مداخلت کے خلاف متفقہ موقف اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔