ترکی کے ذرائع ابلاغ نے ملک کی وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی عراق میں انقرہ کا فوجی آپریشن منصوبہ بندی کے مطابق "کامیابی" سے جاری ہے۔ مزید یہ کہ فوجی ہیلی کاپٹر مذکورہ علاقے میں اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ترکی کی وزارت دفاع نے جمعرات کو علی الصبح ایک وڈیو کلپ جاری کیا ہے۔ اس وڈیو میں فوجی ہیلی کاپٹروں اور توپ خانوں کی جانب سے اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ کارروائیاں شمالی عراق میں ہفتانین کے علاقے میں عسکری آپریشن کے سلسلے میں ہو رہی ہیں۔ آپریشن کو "پنجہِ شیر" کا نام دیا گیا ہے۔
ترک وزارت دفاع نے سلسلہ وار ٹویٹس میں کئی وڈیو کلپس جاری کیے ہیں۔ ان وڈیوز میں شمالی عراق میں مقررہ اہداف پر بم باری اور گولہ باری کی کارروائیوں کے مناظر محفوظ کیے گئے ہیں۔ کارروائیوں کے لیے ہیلی کاپٹروں، توپ خانوں، زمین سے زمین تک کے راکٹ داغنے والے فوجی ٹینکوں اور راکٹ لانچرز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق آپریشن کا مقصد علاقے میں کردستان ورکرز پارٹی کے مسلح عناصر کی پناہ گاہوں ، خفیہ مورچوں اور ٹھکانوں کو تباہ کرنا ہے۔
#PençeKaplan Operasyonu planlandığı gibi başarıyla devam ediyor. Yerli üretim taarruz helikopterimiz ATAK’lar da yeni terör hedeflerini vurmayı sürdürüyor.#MSB #TSK pic.twitter.com/NiOnVwguZp
— T.C. Millî Savunma Bakanlığı (@tcsavunma) June 17, 2020
ترکی کے سرکاری چینل ٹی آر ٹی کے مطابق آپریشن کے آغاز کے بعد ابتدائی 36 گھنٹوں میں 500 اہداف کو تباہ کیا گیا۔
وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ترک وزیر دفاع حلوصی آکار اور مسلح افواج کی قیادت میں شامل کئی دیگر شخصیات اس فوجی آپریشن کا جائزہ لے رہی ہیں ،، اور فضائیہ کے آپریشن روم کے اندر سے اس آپریشن کو چلا رہے ہیں۔
عراق نے ترکی کی جانب سے اس کی اراضی کی خود مختاری پامال کرنے کی مذمت کی ہے۔ بغداد میں انقرہ کے سفیر کو بلا کر انہیں احتجاجی یادداشت دی گئی۔
منگل کے روز عراق کی جانب سے شدید مذمت کیے جانے کے باوجود انقرہ نے عراق کی خود مختاری اور سیاست کی دھجیاں اڑانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ترکی کی فوج بدھ کو علی الصبح عراق کے ریجن کردستان کے صوبے دھوک میں داخل ہو گئی۔